Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

343 - 627
(١٩٣) والابرادبالظہرفی الصیف وتقدیمہ فی الشتاء )  ١ لما رویناولروایة انس قال کان رسول اللّٰہ ۖ اذا کان فی الشتاء بکَّر بالظہر و اذا کان فی الصیف ابردبہا 

(بخاری شریف، باب وقت الفجر ص ٨٢ نمبر ٥٧٨ مسلم شریف ، باب استحباب التبکیر بالصبح ص ٢٣٠ نمبر ١٤٥٨٦٤٥) اس حدیث میں دیکھئے غلس اور اندھیرے میں نماز پڑھی گئی ۔(٢) اور ہر نماز کو اول وقت میںپڑھنے کی دلیل یہ حدیث ہے  ۔ عن ام فروة قالت : سئل رسول اللہ  ۖ ای الاعمال أفضل ؟ قال : الصلوة فی اول وقتھا ۔ ( ابو داود شریف ، باب المحافظة علی الصلوات ، ص ٦٧ ، نمبر ٤٢٦ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی الوقت الاول من الفضل ، ص ٤٢ نمبر ١٧٠ ) اس حدیث میں ہے کہ تمام نمازیں اول وقت میں پڑھنا افضل ہے۔
ہمارا  جواب یہ ہے کہ اوپر حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز اسفار کر کے پڑھو ، (٢)  اور آگے دوسری حدیث آرہی ہے کہ ٹھنڈی میں نماز جلدی پڑھتے اور گرمی میں نماز ٹھنڈا کر کے پڑھتے ۔  سمعت انس بن مالک یقول کان النبی ۖ اذا اشتد البرد بکر بالصلوة واذا اشتد الحر ابرد بالصلوة یعنی الجمعة ۔ (بخاری شریف ، باب اذا اشتد الحر یوم الجمعة ص ١٢٤ کتاب الجمعة نمبر ٩٠٦) اس سے معلوم ہوا کہ تمام نماز یں بالکل اول وقت میں پڑھنا مستحب نہیں ہے بلکہ بعض نماز عذر کی وجہ سے تاخیر کر کے پڑھنا بھی افضل ہے ۔ وما نرویہ سے یہی حدیث مراد ہے ۔(٣) ہاں اگر  مدینہ طیبہ کی طرح لوگ غلس میں مسجد میں آجاتے ہوں جیسے رمضان میں آجاتے ہیں تو غلس میںمستحب ہے اور اگر لوگ سوئے رہتے ہوں تو اسفار مستحب ہے۔
ترجمہ: (١٩٣)  مستحب ہے گرمی میں ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنا اور سردی میں اس کو مقدم کرنا۔
ترجمہ : ١   اس حدیث کی بنا پر جو ہمنے پہلے روایت کی ۔ اور حضرت انس کی روایت کی بنا پر کہ رسول اللہ  ۖ جب سردی ہو تی تو ظہر کو جلدی پڑھتے ، اور جب گرمی ہو تی ظہر کی نماز ٹھنڈا کر کے پڑھتے ۔
تشریح :  گرمی میں ظہر کی نماز اس وقت پڑھے جب دھوپ کم ہو جائے اور تھوڑی ٹھنڈی ہو جائے کیونکہ آدمی کو گرمی میں پریشان کر نا اچھا نہیں ہے اور جب سردی کا موسم ہو تو جلدی پڑھ لے کیونکہ اس میں آدمی کو کوئی تکلیف نہیں ، اور تاخیر کرنے سے ممکن ہے کہ ظہر کا وقت نکل جائے ۔ ما قبل کی روایت اور حضرت انس  کی روایت یہ ہیں ۔  
وجہ:  (١) ما قبل کی روایت یہ ہے )   عن عبد اللہ بن عمر حدثاہ عن رسول اللہ ۖ انہ قال اذا اشتد الحر فابردوا بالصلوہ فان شدة الحر من فیح جھنم  (بخاری شریف،باب الابراد بالظھرفی شدة الحر ص ٧٦ نمبر ٥٣٣ترمذی شریف، باب ماجاء فی تاخیر الظہر فی شدة الحر ،ص٤٠، نمبر ١٥٧)حدیث سے معلوم ہوا کہ گرمی ہو تو ظہر کی نماز مؤخر کرکے پڑھنا مستحب ہے
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter