Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

330 - 627
الشمس) ١  لحدیث امامة  جبریل ں انہ امّ رسولَ اللّٰہ ں فیہا فی الیوم الاوّل حین طلع الفجر وفی الیوم الثانی حین اَسفر جداوکادت الشمس تطلع ثم قال فی اٰخر الحدیث مابین ہذین الوقتین وقت لک ولامتک ٢ولا معتبربالفجرالکاذب وہوالبیاض الذی یبدُو طولاثم یعقبہ الظَّلامُ لقولہ 

ترجمہ: ١   جبریل علیہ السلام کی حدیث کی بناء پر کہ انہوں نے رسول اللہ علیہ السلام کی فجر میں امامت کی ، پہلے دن میں جس وقت فجر طلوع ہوا اور دوسرے دن میں جس وقت بہت اسفار ہو گیا اور سورج طلوع ہو نے کے قریب ہو گیا ، پھر اس حدیث کے آخیر میں فرمایا کہ ان دونوں وقتوں کے درمیان آپ کا اور آپ کی امت کا وقت ہے ۔
تشریح :  حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور ۖ کے پاس تشریف لائے اور دو دن تک حضور ۖ کی امامت فرماتے رہے اور پانچوں  نمازوں کا وقت بتاتے رہے ،  پہلے دن میں تمام نمازیں اول وقت میں پڑھی اوردوسرے دن میں تمام نمازیں اخیر وقت میں پڑھی اور اسکے آخیر میں فرمایا کہ ان دونوں وقتوں کے درمیان آپ کے لئے اور آپکی امت کے لئے وقت ہے ۔ اس میں یہ بھی ہے کہ پہلے دن میں  فجر کی نماز صبح صادق کے وقت پڑھی اوردوسرے دن میں اسفار کے وقت پڑھی ، حدیث یہ ہے ۔ اخبرنی ابن عباس ان النبی ۖ قال امنی جبرئیل عند البیت مرتین فصلی الظہر فی الاولی منھما حین کان الفیء مثل الشراک ثم صلی العصر حین کان کل شیء مثل ظلہ ثم صلی المغرب حین وجبت الشمس وافطر الصائم ثم صلی العشاء حین غاب الشفق ثم صلی الفجر حین برق الفجر وحرم الطعام علی الصائم وصلی المرة الثانیة الظھر حین کان ظل کل شیء مثلہ لوقت العصر بالامس ثم صلی العصر حین کان ظل کل شیء مثلیہ ثم صلی المغرب لوقتہ الاول ثم صلی العشاء الآخرة حین ذھب ثلث اللیل ثم صلی الصبح حین اسفرت الارض ثم التفت الی جبرئیل فقال یا محمد ھذا وقت الانبیاء من قبلک والوقت فیما بین ھذین الوقتین۔(ترمذی شریف،باب ماجاء مواقیت الصلوة عن النبی ۖ ص ٣٨ ابواب الصلوة نمبر ١٤٩ ابوداؤد شریف، باب المواقیت،ص ٦٢، نمبر ٣٩٣)  اس حدیث میں ہے کہ پہلے دن میں فجر کی نماز صبح صادق کے وقت پڑھی  ، اور دوسرے دن میں اسفار کے وقت فجر کی نماز پڑھی ۔
ترجمہ: ٢   اور فجر کاذب کا اعتبار نہیں ہے ، اور وہ سفیدی ہے جو لمبائی میں ظاہر ہو تی ہے پھر اسکے بعد اندھیرا ہو تا ہے ۔ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ تمکو حضرت بلال کی اذان دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ لمبی فجر صرف افق میں پھیلی ہوئی فجر ، یعنی منتشر فجر کا اعتبار ہے ۔
تشریح :  فجر کی دو قسمیں ہیں (١) صبح کاذب (٢) صبح صادق۔صبح کاذب : مشرقی افق میں بھیڑئے کی دم کی طرح لمبی سی روشنی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter