(١٨٣) ولابیمینہ ) ١ لان النبی علیہ السلام نھی عن الاستنجاء بالیمین۔
کے لئے استعمال کر نا اچھا نہیں ہے ۔اور دوسری وجہ صاحب ھدایہ نے بیان کی کہ اس میں کھانے کو ضائع کر نا ہے اور اسکا اسراف کر نا ہے (٢) اوپر حدیث گزری کہ جنات کا کھانا ہڈی سے بھی استنجاء نہ کرو تو انسان کے کھانے سے استنجاء کر نا کیسے جائز ہو گا !حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن مسعود قال : قال رسول اللہ ۖ : لا تستنجو بالروث و لا بالعظام فانہ زاد اخونکم من الجن۔(ترمذی شریف ، باب ما جاء فی کراھیة ما یستنجی بہ ، ص ١١، نمبر ١٨ بخاری شریف ، باب ذکر الجن ،ص ٦٤٧، نمبر ٣٨٦٠) ہڈی جن کا کھانا ہے اس سے استنجاء جائز نہیں تو انسان کے کھانے سے کیسے جائز ہو گا ۔
ترجمہ: (١٨٣) اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کر نا جائز نہیں ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضور ۖ نے دائیں ہاتھ سے استنجاء کر نے سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح؛ دائیں ہاتھ سے آدمی کھانا کھاتا ہے اب اس سے استنجاء بھی صاف کرے یہ اچھا نہیں ہے البتہ مجبوری ہو تو اور بات ہے ۔ اسکے لئے حدیث یہ ہے ۔عن سلمان ... لقد نھانا ان نستقبل القبلة لغائط او بول او ان نستنجی بالیمین او ان نستنجی باقل من ثلاثة احجار او ان نستنجی برجیع او بعظم (مسلم شریف ، باب الاستطابة ص١٣٠ نمبر ٦٠٦٢٦٢ ترمذی شریف ، باب الاستنجاء بالحجارة ، ص ١٠، نمبر ١٦)اس حدیث میں دائیں ہاتھ سے اور لید سے اور ہڈی سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔