ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
گلدستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) ہر نبی اَور خلیفہ کے دو مخفی رفیق ہوتے ہیں : عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ عَنِ النِّبِیِّ ۖ قَالَ مَا بَعَثَ اللّٰہُ مِنْ نَّبِیِّ وَلَااسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِیْفَةٍ اِلَّا کَانَتْ لَہ بِطَانَتَانِ، بِطَانَةً تَأمُرُہ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَحُضُّہ عَلَیْہِ ، وَبِطَانَة تَأْمُرُہ بِالشَّرِّ وَ تَحُضُّہ عَلَیْہِ فَالْمَعْصُوْمُ مَنْ عَصَمَ اللّٰہُ۔ ( بخاری شریف کتاب الاحکام رقم الحدیث ٧١٩٨ ) ''حضرت اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی نہیں بھیجا اَور ایسا کوئی خلیفہ مقرر نہیں کیا جس کے دو مخفی (چھپے ہوئے) رفیق (ومشیر) نہ ہوں، ایک رفیق تو نیک کام کرنے کا حکم دیتا ہے اَور نیکی پر آمادہ کرتاہے، دُوسرا رفیق برائی کا حکم دیتا ہے اَور برائی پر آمادہ کرتا ہے اَور معصوم (بے گناہ) تو وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ (گناہوں سے) محفوظ رکھیں۔ '' فائدہ : دومخفی اَور چھپے ہوئے رفیقوں سے مراد فرشتہ اَور شیطان ہیں یہ دونوں اِنسان کے باطن میں رہتے ہیں، فرشتہ تو نیک کام کرنے کی ہدایت کرتا اَور نیکی کی ترغیب دیتا رہتا ہے جبکہ شیطان برے کام پر اُکساتا اَور برائی کی طرف دھکیلتا رہتا ہے۔ مجتہد کو درست اِجتہاد کر نے پر دو اَجر ملتے ہیں : عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ اَنَّہ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ اِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَھَدَ فَاَصَابَ فَلَہ اَجْرَانِ وَ اِذَا حَکَمَ فَاجْتَھَدَ ثُمَّ اَخْطَأَ فَلَہ اَجْر۔ ( بخاری شریف کتاب الاعتصام رقم الحدیث ٧٣٥٢ )