ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! آج کل ایک بات عام طور پر بہت دیکھنے میں آرہی ہے کہ جب آپس میں کوئی لین دین کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں پھر دے دینا یا بعد میں دے دیں گے لیکن یہ بات دِل سے نہیں کہتے ویسے ہی اُوپر اُوپر سے کہہ دیتے ہیں دُوسرا بھی جواب میں اُوپر اُوپر سے کچھ باتیں بناکر جھوٹی ہنسی میں بات ٹالتے ہوئے جلدی سے بٹوا جیب میں اُتار کر چل کھڑا ہوتا ہے۔ دو چار بار اِس قسم کا جب معاملہ ہو جاتا ہے تو تعلقات میں خرابی آنی شروع ہوجاتی ہے ،یہ نشانی ہے اِس بات کی کہ سب رَواداری ''منہ دیکھے'' کی تھی اِسلام نے اِن روّیوں کو '' بد معاملگی '' قرار دیتے ہوئے اِن کو غیر اَخلاقی اُمور میں شمار کیا ہے اَور ''معاملات'' میں اُصولوں کی پابندی پر بہت زور دیا ہے کیونکہ معاملات ہر وقت اَور ہر کسی کو کثرت سے پیش آتے رہتے ہیں اِس لیے اِن میں ''کھراپن '' رہنا چاہیے تاکہ معاملات کے تسلسل میں تعطل نہ آنے پائے اَور تعلقات میں بہتر ی بھی برقرار رہے۔