ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
اَو ر عِفّت ہو وہ تو بچی رہتی ہیں ورنہ اُن کا بچنا مشکل ہوتا ہے اِس لیے کہ جیسے مردوں میںشہوت ہوتی ہے عورتوں میں بھی تو شہوت ہوتی ہے اَورشیطان عورتوں کو جلد بہکالیتا ہے ،اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔ ایک صاحب تھے جو ہر وقت جماعت ہی میں رہتے تھے،ہر وقت اُن کا چِلّہ ہی ہوا کرتا تھا جب دیکھو باہر سفر میں ہیں ۔بیوی کے حقوق کی کچھ پروا نہیں اِس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اِن کی بیوی کے دُوسرے سے ناجائز تعلقات ہو گئے اَور وہ ہواجو نہ ہونا چاہیے ۔ہر چیز میںاِعتدال ہونا چاہیے ، اَکابر سے مشورہ نہیں کرتے،اِس قسم کے لوگ جو کرتے ہیں اپنی طرف سے کرتے ہیں و ر نہ مرکز کی طرف سے اِس کی ممانعت ہے ۔ خود مرکز ِتبلیغ میں جو لوگ رہتے ہیں بیوی بچوں کے ساتھ رہتے ہیں ورنہ سال میںکئی چھٹیاں دی جاتی ہیںجس میں جاکر وہ گھر والوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : اِسی ضمن میں حضرت نے فرمایا کہ شادی شوہر سے ہوتی ہے یا شوہر کے ماں باپ سے ؟ عورت شوہر کی خدمت کے لیے آئی ہے نہ کہ ساس سسر کی خدمت کے لیے ۔بعض لوگ زبردستی عور ت سے ماں باپ کی خدمت کراتے ہیں یہ ظلم اَور ناجائز ہے ۔ اِسی واسطے حکم ہے کہ شادی کے بعد علیحدہ رہنا چاہیے ،ساتھ رہنے میں بڑے فتنے ہوتے ہیں ۔ اَحقر نے عرض کیا حضرت تھانوی نے بھی یہی فرمایاملفوظ میں بھی وعظ میںبھی فتوٰی میں بھی ۔ فقہا ء نے بھی لکھا ہے صاحب ِبدائع وغیرہ نے تصریح کی ہے کہ عورت اگر شوہر کے ماں باپ کے ساتھ رہنے پر راضی نہیں تو شوہر کو علیحدہ رہنے کا اِنتظام کرناضروری ہے لیکن بہت سے لوگوںکے حلق کے نیچے یہ مسئلہ نہیں اُترتا ۔ حضرت نے فرمایا حلق سے نیچے اُترے یا نہ اُترے مسئلہ یہی ہے شریعت کے حکم کے سامنے سب کو جھک جانا چاہیے۔ اَحقر نے عرض کیا کہ بعض ا ہل علم کہتے ہیں کہ اِس مسئلہ کو ظاہر کرنے میں فتنہ ہو گا ۔اگر لوگوں کو اِس کی ترغیب دی جائے تو اِختلاف ہوگا۔ حضرت نے فرمایا اِس میں کیا فتنہ ہو گا ؟ اَور کیا اِس