ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
بھی لگایا ساتھ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اَبَعَثْتَ اَبَا ہُرَیْرَةَ بِنَعْلَیْکَ کیاجناب نے بھیجا ہے واقعی، نعلِ مبارک دے کر بھیجنا اَور بات ہے اَور یہی پیغام دے کر بھیجنا کیا یہی پیغام دے کر جناب نے بھیجا ہے یا نہیں ،تردّد تھا اِن کو۔ تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا نَعَمْ میں نے یہی پیغام دے کر بھیجا ہے اَور یہ ٹھیک کہتے ہیں۔ حضرت عمر کی رائے قبول فرمائی : یہ عرض کرنے لگے پھر جناب ایسا اعلانِ عام نہ کرائیے اَور مجھے یہ اَندیشہ ہے کہ یہ پیغام سنیں گے تو بس لوگ تو پھر عمل کرنا چھوڑ دیں گے بیٹھ جائیں گے فَاِنِّیْ اَخْشٰی اَنْ یَّتَّکِلَ النَّاسُ عَلَیْہَا میرے خیال میں تو یہ آتا ہے کہ جناب اُنہیں عمل کرتا ہوا چھوڑ جائیں فَخَلِّھِمْ یَعْمَلُوْنَ ۔تو آقائے نامدار ۖ نے اُن کی رائے سنی تو اُس سے اِتفاق فرمایا اَور فرمایا فَخَلِّھِمْ ١ رہنے دو بس ٹھیک ہے کیونکہ اِس میں غلط فہمی عام لوگوں کو ہو سکتی ہے اَور موٹی سمجھ والوں کو تو ضرور ہوجائے گی جو گہرائی تک نہیں پہنچتے اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے دُنیا میں اَور گہرائی تک پہنچنے والوں کی تعداد ہمیشہ ہی کم رہی ہے اَور یہ اللہ کی حکمت ہے اَگر سب ایک جیسی سمجھ کے ہوتے تو حاکم کے بعد کوئی محکوم نہ ہوتا ۔ حضرت معاذ کا سوال اَور آپ ۖ کا جواب : حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا کوئی عمل مجھے ایسا بتلائیے کہ جنت کے قریب کر دے جہنم سے دُور کردے۔ رسو ل اللہ ۖ نے اِن کے اِس سوال کو پسند بھی فرمایا اَور فرمایا لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ اَمْرٍ عَظِیْمٍ تم نے بہت بڑی بات کے بارے میںسوال کیا ! وَاِنَّہ لَیَسِیْر عَلٰی مَنْ یَّسَّرَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ جس کے لیے اللہ اُسے آسان کردے وہ آسان بھی ہے کوئی مشکل بھی نہیں ہے اَور اِرشاد فرمایا کہ تَعْبُدُ اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُ بِہ شَیْئًا اللہ کی عبادت کرو اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو ،نماز پڑھو، زکوة دو، رمضان کے روزے رکھو،حج ِ بیت اللہ کرو،یہ اَعمال رسول اللہ ۖ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٣٩