ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
آپ نے آخری وقت میں حضرت عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ بیت المال کے اَسی ہزار دِرہم میرے اُوپر قرض ہیں، میرے باغ وغیرہ فروخت کر کے یہ رقم بیت المال میں واپس کردینا۔ اے عبداللہ ! تم میرے سامنے اِس کی ضمانت کرو چنانچہ وہ اِن کے سامنے ضامن ہوگئے اَور آپ کے دفن سے پہلے اُنہوں نے اہل ِ شوریٰ اَور چند اَنصار کو اِس معاملہ پر گواہ کرلیا اَور ایک ہفتہ کے اَندر ہی فروخت کر کے پوری رقم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچادی اَور ایک تحریر بے باقی کی لے لی جس میں چند گواہیاں بھی تھیں۔ (طبقات اِبن سعد ج ٣) ۔(جاری ہے) بقیہ : پردہ کے اَحکام میری تو خوب اِطمینان کی تحقیق ہے کہ عفت (پاکدامنی) جیسی جوانوں میں ہوتی ہے بڑھاپے میں نہیں ہوتی عفیف جوان بہ نسبت بوڑھوں سے زیادہ پاکدامن ہوتے ہیں کیونکہ اُن میں ضبط کی قوت زیادہ ہوتی ہے،یہ بالکل تحقیقی بات ہے اِس کا مقتضی یہ ہے کہ عورتوں کو بوڑھے آدمی سے زیادہ بچانا چاہیے ۔لیکن اَب لوگوں کا معاملہ بر عکس ہے بوڑھوں سے بالکل اِحتیاط نہیں کرائی جاتی یہ بالکل تجربہ و مصلحت کے خلاف ہے بوڑھوں کے ہاتھ میں قرآن اُٹھا کر کہلوالو یہی کہیں گے جو میں کہہ رہا ہوں حضرت میں نے کئی بوڑھوں سے پوچھا سب نے اِقرار کیا۔ شہوت( یعنی میلانِ قلب )تو بوڑھوں میں بھی ہوتی ہے لیکن چونکہ وہ کسی کام کے نہیں رہتے اِس لیے بزرگ ہیں میلانِ قلب خوب اچھی طرح رہتا ہے یہ نہیں کہ میلان نہ ہو۔ (حسن العزیز ج ١ ص ٢٩٧) ۔(جاری ہے)