ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
نے بتلادیے ۔اَور حج کی فرضیت جو ہوئی ہے وہ سن ٨ھ میں ہوئی ہے جب فتح ِ مکہ مکرمہ ہو گیا گویا یہ آخری دَور کی روایت معلوم ہوتی ہے۔ پھر فرمایا اَلَا اَدُلُّک عَلٰی اَبْوَابِ الْخَیْرِ جو بھلائی کے نیکو کاری کے نیکی کے دَروازے ہیں وہ بتاؤں تمہیں اَلصَّوْمُ جُنَّة روزہ ڈھال ہے اَور اَلصَّدَقَةُ تُطْفِیُٔ الْخَطِیْئَةَ یہ جو گناہ کی آگ ہوتی ہے صدقہ اُسے مٹا دیتا ہے کَمَا یُطْفِیُٔ الْمَآئُ النَّارَ جیسے پانی آگ کو ٹھنڈا کرتا ہے اِس میں ''زکوة'' کے علاوہ'' صدقہ'' کا لفظ کہا گیا ہے۔ ضرورت سے زائد سب خرچ کردو : کہیں اِس سے بھی آگے آتا ہے ( یَسْئَلُوْنکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ) کیا خرچ کریں ( قُلِ الْعَفْوَ ) اِرشاد فرمایا اِن سے کہہ دو کہ جو تمہاری ضرورت سے زائد ہے وہ خرچ کرو۔ ایک دفعہ گوشت آیا تھا گھر میں تو آقائے نامدار ۖ نے پوچھا کہ گوشت آیا تھا تو عرض کیا اہلیہ مطہرہ نے کہ وہ سب تقسیم ہو گیا دے دیا لوگوں کو، بس اِتنا یہ بچا ہے تو رسو ل اللہ ۖ نے فرمایا کہ سب بچا ہے سوائے اِس کے جو ہم کھالیں گے باقی جو خدا کے نام پر دے دیا وہ سب بچا ہوا ہے وہ سب ہمارے لیے محفوظ ہو گئے ۔فرمایا ( مَاذَا یُنْفِقُوْنَ) کیا خرچ کریں ( قُلِ الْعَفْوَ)جو تمہاری ضرورت سے زائد ہے وہ خرچ کرو۔ نمازِ تہجد : اِرشاد فرمایا یہ کہ صَلٰوةُ الرَّجُلِ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ ایک چیز یہ ہے کہ آدمی رات کے وقت نماز پڑھے رات کے ساتھ تاریکی کا تصور خود آتا ہے گویا خاموشی ہے اَور چھپ کر اَپنے اَور خدا کے درمیان جو اِس طرح سے نماز پڑھتا ہے پھر اَپنے آپ کو یہ بھی سمجھے کہ میں نے کچھ نہیں کیا یہ بھی ضروری ہے اَور اگر تہجد پڑھنے لگا مگر اَپنے آپ کو دُوسروں سے اچھا بھی سمجھنے لگا تو پھر غلط بات ہوجائے گی وہ ایسے ہے جیسے نیکی بھی کی اَور اُس پر پانی بھی پھیر دیا تو اللہ تعالیٰ کم سمجھی سے بچائے۔