ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٣ ''اَلحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) اَلْمُضَارَبَہْ اُردو میں اِسے''مضاربت'' لکھتے اَور بولتے ہیں۔ عربی میں اِسے مُقَارَضَہْ اَور مُعَامَلَہْ بھی کہتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک شریک کا روپیہ ہو اَور دُوسرے شریک کی محنت ہو۔ تجارت کے طریقوں میں مضاربت کا ثبوت اِس حدیث سے ملتا ہے کہ جناب ِ رسو ل اللہ ۖ کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب اِس طریقہ سے تجارت کرتے تھے۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِسے جائز قرار دیا۔ وہ جسے روپیہ دیتے تھے اُس سے یہ شرطیں طے کر لیا کرتے تھے کہ ٭ وہ مال لے کر بحری سفر نہ کرے۔ ٭ مال کسی وادی میں نہ اُتارے (کیونکہ وادی نشیب میں ہوتی ہے اَور پہاڑی علاقہ میں کہیں دُور بارش ہوئی ہو تو اَچانک پانی بے خبری میں آکر سامان وغیرہ سب بہا لے جاتا ہے)۔ ٭ ایک شرط یہ طے کیا کرتے تھے کہ میرا مال جانور خریدنے کے کام میں نہ لانا۔ اَگر تم نے ایسا کیا اَور پھر کوئی نقصان ہوا تو تم پر ضمان آئے گا۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ نے یہ شرطیں درست قرار دیں۔ مضاربت کے ثبوت کی دُوسری دلیل اِجماعِ صحابہ ہے۔ سیّدنا عمر، عثمان، علی ،عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عمر اَور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وعنہم نے مضاربت پر مال دیا ہے اَور اِن