ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
بوڑھے صحابی کا جذبۂ قِتال،لاش کی حفاظت : ایک صحابی تھے اُنہوں نے یہ سنا اَور کہا کہ میں جا رہا ہوں جہاد میں اَور وہ عمر رسیدہ تھے بیٹوں نے کہا کہ جناب ہم جارہے ہیں، کہا نہیں میں خود جاؤں گا اللہ کا یہ اِرشاد میرے کان میں پڑے اَور میں نہ جاؤں خود ،یہ نہیں ہو سکتا ۔توخود ضعیف العمر تھے مگر باصرارِ تمام وہاں پہنچے اَور راستے میں تھے کہیں بحری سفر پر تو وفات ہو گئی۔صحابی کہتے ہیں ہم نے ایک ہفتہ اُن کی لاش اَپنے ساتھ ہی رکھی پھر جب ہم اُترے ہیں ساحل پر وہاں اُن کو دفن کیا، اَب ہر ایک کے لیے یہ حکم نہیں ہے بہرحال اُن کی لاش کو خدا نے سالم رکھا اَور واقعی سالم رہی ہوگی تبدیلی اُس میں کوئی نہیں آنے پائی یہ بھی نہیں کہ اُنہوں نے ممی (Mummy) لگائی ہو یا کچھ اَور کیا ہو مصالحہ لگا یا ہو ،ایسی کوئی چیز نہیں یہ غیر مسلموں کا طریقہ تھا اِسلام میں تو نہیں ہے یہ، اِسلام میں تو یہی ہے کہ جب اِنتقال ہوجائے تو پھر تدفین جلد کردی جائے بس۔ جہاد کے لیے بادشاہوں کا ''سال '' : تو مطلب یہ ہے کہ جہادبہت بڑی چیز ہے اَور بادشاہ جہاد کرتے رہے ہیںثواب کی نیت سے (حالانکہ خود اُن کو جانے کی)ضرورت نہیں تھی۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ جہاد کے لیے جایا کرتے تھے یہ ہارونِ رشید جو تھا عباسی خلیفہ ایک سال حج کے لیے جاتا تھا ایک سال جہاد کے لیے۔ جہاد اَور ورلڈ آرڈر : اَور جہاد ہی تھا جس کی وجہ سے آپ سپر پاور رہے ہیں دُنیا میں ، اگر جہاد نہ ہوتا تو سپر پاور نہیں بن سکتے تھے اَور یہی ہے حکم ( اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ ) تم سب سے اُوپر ہو سب سے اُوپر تو سپر پاور ہوتا ہے ( اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ) اگر(تم کامل مومن ہو ) اَور فرمایا( لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ) اللہ خلیفہ بنائے گا تمہیں تو آقائے نامدار ۖ نے اُنہیں (معاذ کو)بتایا کہ وَذُرْوَةُ سَنَامِہِ الْجِہَادُ اِس کی چوٹی جو ہے وہ جہاد ہے۔