ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
بزرگوں اَور دینداروں سے زیادہ پردہ کرنا چاہیے : فرمایا کہ لوگ عورتوں کو بزرگوں سے بچاتے ہی نہیں حالانکہ بزرگوں میںزیادہ قوت ہوتی ہے کیونکہ وہ سب باتوں سے (یعنی بدنگاہی وغیرہ) سے رُکے رہتے ہیں اَور فاسق و فاجر میں کچھ نہیں رہتا کیونکہ کچھ فسق و فجور میں نکل جاتا ہے اَور کچھ آنکھوں کی راہ سے نکل جاتا ہے کچھ گندے خیالات کی راہ سے نکل جاتا ہے۔ اَور جو متقی ہوتے ہیں اُن کا سب ذخیرہ کوٹھری ہی میں (اُن کے اَندر) رہتا ہے سب راہیں نکلنے کی بند رہتی ہیں اِس لیے بزرگوں سے ضرور بچنا چاہیے ۔بخاری شریف کے حاشیہ میں صراحةً لکھا ہے کہ اِنَّ شَھْوَةَ الْمُتَّقِی اَشَدُّ (یعنی متقی کی شہوت زیادہ ہوتی ہے) کیونکہ تقوی کا خاصہ ہے کہ اِدراک صحیح ہوجاتا ہے۔ بزرگوں کا اِدراک بہت صحیح ہوتا ہے۔ آواز سے یہ لوگ اِستدلال کر سکتے ہیں، صورت سے یہ اِستدلال کر سکتے ہیں، لب و لہجہ سے یہ اِستدلال کر سکتے ہیں، چال ڈھال سے یہ اِستدلال کر سکتے ہیں، اِن کے اِستدلال غضب کے ہوتے ہیں۔ (حسن العزیز ج ١ ص ٦٩٩) دِیندار متقیوں میں شہوت زیادہ ہونے کی وجہ : اِبن ِ قیم رحمة اللہ علیہ نے اِس قول کی وجہ لکھی ہے کہ اِن حضرات میں ذکر کا نور پھیلا ہوا ہے اَور نور کا اَوّل خاصہ نشاطِ طبیعت ہے اَور اِس اَمر کا دار و مدار نشاط پر ہے جب نشاط ہوگا تو میلان ہوگا چونکہ بزرگوں میں ذکر کا نور پھیلا ہوا رہتا ہے اِس لیے ہر وقت نشاط میںرہتے ہیں اِس لیے میلان بھی اُنہیں زیادہ ہوتا ہے۔ عوام میں تو مشہور ہے کہ مولویوں کو بہت مستی ہوتی ہے اِس کا بھی وہی مطلب ہے گو الفاظ غیر مہذب ہیں اَور وہ مہذب لفظ ہے کیونکہ عربی میں ہے اِنَّ شَھْوَةَ الْمُتَّقِی اَشَدُّ ۔ اِس لیے بزرگوں سے ضرور بچنا چاہیے ۔اَب ہوتا یہ ہے کہ عوام بزرگوں سے کہتے ہیں میری لڑکی کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر دیجیے، میری بیوی کے سر پر ہاتھ رکھ دیجیے، یہ سب واہیات حرکت ہے بہت ہی