ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
اِحتیاط کر نا چاہیے بزرگوں کو بھی تو فتنوں سے بچانا چاہیے بلکہ دُوسروں سے زیادہ اِن کو بچانا چاہیے وہ بھی تو آخر اِنسان ہی ہیں۔ (حسن العزیز ج ١ ص ٦٩٦) جوان کے مقابلہ میں بوڑھوں سے زیادہ سخت پردہ کرنا چاہیے : فرمایا کہ میرے خیال میں اَجنبی عمر رسیدہ (بوڑھے) شخص سے جوان کے مقابلہ میں اَجنبی عورت کو پردہ کرنا زیادہ ضروری ہے۔ اَور اِس کی وجہ یہ ہے کہ جوان آدمی میں اگر شہوت زیادہ ہوتی ہے تو اُس میں ضبط کی قوت بھی زیادہ ہوتی ہے اِس میں اگر تھوڑا سا بھی دین ہوتا ہے تو وہ اَپنے نفس کو روکتا ہے بر خلاف بوڑھے شخص کے کہ اُس میں قلب کا میلان غوامض (اَور دقائق حسن سے) باخبر ہونے کی وجہ سے زیادہ ہوتا ہے اَور ضبط ِ نفس (یعنی نفس پر قابوپانے کی قدرت) اِس میں کم ہوتی ہے اَور یہی وجہ ہے کہ اَکثر بوڑھے لوگوں کے ناگوار واقعات زیادہ سنے گئے ہیں نیز جوان مرد سے عادةً بھی عورتیں زیادہ پرہیز کرتی ہیں اَور بوڑھے کو تو فرشتہ سمجھتی ہیں اِس لیے اِس سے زیادہ اِحتیاط دَرکار ہے۔ (ملفوظات دعوات ِ عبدیت ص ٩١، ٩٠) وجوہات اَور دلائل : فرمایا بوڑھے سے زیادہ پردہ اَور اِحتیاط کرنا چاہیے کیونکہ اِس میں جس طرح اَور قوتیں کمزور ہیں ویسا ہی شہوت کی مقاومت (قوت ِ برداشت) بھی کمزور ہے اَور تقاضا میلان اِس کو بھی ہوتا ہے اَور مقاومت (تحمل) کر نہیں سکتا۔ دُوسرے یہ کہ اِس کو عروضِ شہوت (شہوت کے پیش آنے) کا اِحساس کم ہوتا ہے اِس واسطے وہ اِس کو شہوت کا تقاضا سمجھتا ہی نہیں۔ تیسرے یہ کہ اِس کو تجربہ کی وجہ سے دقائق ِحسن (خوبصورتی کی باریکیوں) کا اِدراک بہت ہوتا ہے تھوڑے ہی خیال سے یہ مادّہ متحرک ہوجا تا ہے۔ (الکلام الحسن ص ١٣٣) (باقی صفحہ ٣١)