ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
کھڑے ہوگئے اَور کہنے لگے کہ ہم آپ کاخطبہ نہ سنیں گے آپ نے ہم سب کو تو ایک ایک چادردی اَور خود دو لیں۔ حضرت فاروق رضی اللہ عنہ یہ سن کر مسکرائے اَور فرمایا کہ میں نے اَپنی پرانی اِزار دھو کر خشک ہونے کو ڈال دی ہے اَور ایک چادر میں نے عبداللہ بن عمر سے مانگ لی ہے، حضرت سلمان بولے ہاں اَب ہم آپ کا خطبہ سنیں گے۔ ایک روز کچھ چادریں آپ نے مدینہ کی عورتوں کو تقسیم کیں، ایک چادر بہت عمدہ بچ رہی توکسی نے کہا کہ اَمیر المومنین یہ چادر حضرت علی مرتضیٰ کی صاحبزادی یعنی اُم ِکلثوم کو دے دیجئے جو آپ کے نکاح میں ہیں فرمایا نہیں اُم سلیط اِس کی زیادہ حقدار ہیں (وہ ایک اَنصاری خاتون صحابیہ تھیں) وہ غزوۂ اُحد میں ہم لوگوں کے لیے مَشک بھر بھر کے پانی لاتی تھیں۔ (بخاری شریف ) ایک مرتبہ اَور ایسا ہی ہوا تو لوگوں نے رائے دی کہ اَپنی بہو صفیہ بنت اَبو عبیدہ زوجہ عبداللہ بن عمر کو دے دیجئے اُس وقت بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا۔( فتح الباری ) حضرت موسٰی اَشعری رضی اللہ عنہ نے ایک روز بیت المال میں جھاڑو دی تو ایک دِرہم ملا، اُنہوں نے حضرت فاروق کے کسی پوتے کو جو بالکل بچے تھے دے دیا ۔آپ نے بچے کے ہاتھ میں دِرہم دیکھ کر پوچھا تو اُنہوں نے کہا مجھے اَبو موسٰی نے دیا ہے، اِس پر بہت ناخوش ہوئے اَور وہ دِرہم واپس کر کے حضرت اَبو موسٰی اَشعری رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے اَبوموسیٰ ! ہمارے گھر سے زیادہ کوئی گھر تم کو ذلیل معلوم نہیں ہوا۔ ایسا ہی ایک واقعہ آپ کی پوتی کا بھی ہے کہ وہ دِرہم کو منہ میں رکھ کر روتی ہوئی بھاگیں مگر آپ نے منہ میں اُنگلی ڈال کر دِرہم نکال لیا۔ ایک مرتبہ بحرین سے کچھ مُشک آیا، آپ نے فرمایا کوئی عورت تول دیتی تو میں اِس کو تقسیم کردیتا ۔آپ کی بی بی صاحبہ حضرت عاتکہ نے فرمایا کہ میں تول دُوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں وہ تمہارے ہاتھ میں لگے گا وہی ہاتھ تم اَپنی گردن میں لگاؤگی نتیجہ یہ ہوگا کہ اَور مسلمانوں سے زیادہ تمہارے حصہ میں آجائے گا۔