ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
لباس کا یہ حال تھا کہ سال بھر میں دو ہی جوڑے بیت المال سے لیتے تھے وہ بھی کسی موٹے اَورکُھرّے کپڑے کے اَور وہ بھی جب پھٹ جاتے تو اُن میں پیوند لگاتے تھے اَور پیوند بھی کبھی چمڑے کے اَور کبھی ٹاٹ کے۔ ایک مرتبہ شمار کیا گیا تو کُرتے میں دونوں شانوں کے دَرمیان چار پیوند تھے۔ حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سترہ پیوند اُن کے لباس میںشمار کیے۔ جب ملک ِشام تشریف لے گئے تو ایسا ہی پیوند دَار لباس جسم اَقدس پر تھا، مسلمانوں نے کہا کہ آج علمائے یہود و نصاریٰ آپ کو دیکھنے آئیں گے اُن کی نظر میں کیسی سُبکی ہوگی اَور وہ کیاکہیں گے ؟ فرمایا ہم کو کسی کے کہنے کی کچھ پرواہ نہیں، ہمیں اللہ نے اِسلام سے عزت دی ہے لباس سے ہماری عزت نہیں ہے۔ قیام بیت المقدس کے زمانہ میں آپ کا کُرتہ پشت کی جانب سے پھٹ گیا تو آپ نے کسی کو دیا کہ دھودے اَور پیوند لگادے چنانچہ ایسا ہی کیا گیا مگر اِس کے ساتھ ہی ایک اَور اچھے کپڑے کا نیا کُرتہ بھی آپ کے لیے بنادیا گیا اَور دونوں آپ کے سامنے پیش کیے گئے توآپ نے نئے کرتہ پر ہاتھ پھیر کر فرمایا کہ یہ بہت نرم کپڑا ہے اَور واپس کردیا اَور فرمایا کہ میرا وہی کرتہ اچھا ہے اُس میں پسینہ خوب جذب ہوتا ہے۔ ایک روز خلافِ معمول گھر میں زیادہ دیرتک رہے جب باہر نکلے تو فرمایا کہ دیر اِس وجہ سے ہوئی کہ میرے کپڑے میلے ہوگئے تھے اِن کو میں نے دھویا جب وہ خشک ہوئے تو پہن کر تمہارے پاس آیا ہوں (کوئی دُوسرا کپڑا نہ تھا کہ اُس کو پہن لیتے) ۔ ایک مرتبہ تقریبًا پچاس صحابہ کرام جو مہاجرین میں سے تھے مسجد نبوی میں جمع ہوئے، اُن میں باہم حضرت فاروق کے زُہد کا تذکرہ تھا، کہنے لگے دیکھو تو کسریٰ و قیصر کی سلطنت جس کے قبضہ میں ہے، مشرق ومغرب میں جس کا حکم چل رہا ہے، عرب و عجم کے وفود جس کے پاس آتے ہیں اَور اُس کو اِس حالت میں دیکھتے ہیں کہ اِس کے لباس میں بارہ بارہ پیوند لگے ہوئے ہیں اُن سے کہنا چاہیے کہ وہ اِس لباس کو بدل دیں اچھا کپڑا پہنا کریں کہ عمدہ لباس سے بھی ایک ہیئت ہوتی ہے اَور کھانے کابھی کوئی عمدہ