ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
(٧) مقدمہ بازی اَور اِس کی فضول خرچیاں بند کردی جائیں اَور جہاں تک ہو سکے ہر محلہ اَور ہر قوم کے پنچ فیصلہ کرادیا کریں یا صلح کرادیں۔ (٨) لڑکوں کو اَور لڑکیوں کو جوان ہونے پر جلد بیاہ دیاجائے۔ (٩) رانڈ عورتوں کو حتی الوسع بلا شادی نہ چھوڑا جائے۔ (١٠) بچپن کی شادی ترک کردی جائے۔ (١١) ہر قسم کی تجارت کے شعبوں میں مسلمان مکمل حصہ لیں کوئی شعبہ ایسا نہ رہے جس میں مسلمانوں کی تجارت پورے پیمانے پر نہ ہو۔ (١٢) مسلمان حضرات حتی الوسع کوشش کریں کہ وہ اَپنی جیب کے پیسہ سے مسلمانوں ہی کو نفع پہنچائیں اَور اُن ہی سے سامان خریدیں۔ (١٣) سودی قرضہ یک قلم بند کریں۔ (١٤) مسلمان حتی الوسع کوشش کریں کہ جو فنون سپہ گری قانونًاجائز ہے اُن میں پورے مشّاق ہوں۔ (١٥) مسلمانوں میں آپس کے اِختلافات بالکل دُور کردیے جائیں اَور مذہب کی حفاظت اَور مسلمانوں کی کمزوری کے دُور کرنے کے لیے باہم پورے متحد ہوجائیں خواہ اُن کا اِختلاف مذہبی ہو یا سیاسی، دُنیاوی ہو یا دینی، شخصی ہو یا قومی، وغیرہ وغیرہ۔ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُن کے عقائد ِ مختلفہ کا اِزالہ کردیا جائے جو تقریبًا ناممکن ہے بلکہ اگر وہ دُور نہ ہوسکیں تو باوجود اُن کے موجود ہونے کے آپس میں پورا اِتفاق کر لیا جائے اَور رَواداری کو کام میں لایا جائے تاکہ مسلمانوں کی کمزوری دُور ہوجائے۔ (١٦) فضول جھگڑے اَور ہنگامے نہ اُٹھائے جائیں اگر غیر مذاہب ایسی چیزوں میں جوکہ ہم کو مذہبًا لڑائی اَور جنگ پر مجبور نہیں کرتی ہیں، رواداری یا اِنصاف یا دِل جوئی کا ثبوت نہ دیں تو ہم برسرِ پیکار نہ ہوں۔