ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کے تفصیلی اَحکام تو کتب ِ فقہ میں ہیں لیکن مزارعت کے آسان آسان کچھ اَحکام (قاعدے قانون) یہاں بھی دَرج کر رہا ہوں۔ (١) دونوں میں یہ طے ہونا چاہیے کہ کیا بویا جائے گا۔ (٢) مزارع کھیتی باڑی ہی کر سکتا ہے، درخت نہیں بو سکتا۔ (٣) پیداوار میں حصہ ہر ایک کا صاف معین ہوگا چوتھائی تہائی نصف جو بھی ہو۔ (٤) ہر دو کا حصہ اِسی زمین سے پیدا شدہ کھیتی میں لیا دیا جائے گا کیونکہ بات ہی اِس زمین کی اَور اِس کی پیداوار کی ہے۔ (٥) زمین قابلِ کاشت ہو، بنجر زمین مزارعت پر نہیں دی جاتی۔ (٦) زمین اَور اُس کی حدود متعین ہوں۔ (٧) زمین اُس مدت میں فقط مزارع کے عمل دَخل میں رہے گی، مالک دَخل نہ دے گا۔ (٨) اگر ٹریکٹراَور بیج مالک ِ زمین نے دینے طے کیے ہیں تو بھی جائز ہے اَور اَگر مالک ِ زمین فقط زمین دے رہا ہے تویہ بھی جائز ہے۔ اَور اگر زمین اَور بیج مالک کے ،ٹریکٹر یا بیل اَور ہل مزارع کے ہوں تو بھی درست ہے۔ (٩) اگر زمیندار ٹریکٹر دے رہا ہے اَور کاشتکار بیج دے رہا ہے تو اِس صورت میں اِمام اَبویوسف و محمد (صاحبین) میں بھی اِختلاف ہے۔ اِمام محمد منع کرتے ہیں اَور اِمام اَبو یوسف اِسے جائز قرار دیتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ یہ صورت نہ اِختیار کی جائے۔ (١٠) کچھ بیج مالک ِزمین اَور کچھ کاشتکار دے یہ بھی درست نہیں۔ (١١) اگر ایک شخص نے زمین دی، ایک نے بیج دیے ،ایک نے ٹریکٹر اَور چوتھے نے کام کیا تو یہ جائز نہیں۔ اِسی طرح کا واقعہ جناب رسالتمآ ب ۖ کے زمانہ میں پیش آیا تھا تو آپ نے اُسے غلط قرار دیا تھا۔