ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
''حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اَور عرض کیا کہ میں اَنصار کی خاتون سے شادی کا اِرادہ رکھتا ہوں۔ آپ نے اِرشاد فرمایا کہ اِس کو (ایک نظر) دیکھ لو کیونکہ اَنصار کی آنکھوں میں کچھ (اَوپرا پن) ہوتا ہے۔ '' ایک جگہ یہ اِرشاد فرمایا : اِذَا خَطَبَ اَحَدُکُمُ الْمَرْأَةَ فَاِنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّنْظُرَ اِلٰی مَا یَدْعُوْہُ اِلٰی نِکَاحِھَا فَلْیَفْعَلْ۔ (مشکوة شریف رقم الحدیث: ٣١٠٦ ) ''جب تم میں سے کوئی عورت کے لیے پیغامِ نکاح بھیجنے لگے تو اَگر بس میںہو کہ نکاح کے دواعی پر (سر سری ) نظر پڑجائے تو وہ(شخص) ایسا کرلے۔'' عَنِ الْمُغِیْرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ خَطَبْتُ امْرَأَةً فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : ھَلْ نَظَرْتَ اِلَیْھَا قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَانْظُرْ اِلَیْھَا فَاِنَّہُ اَحْرَی اَنْ یُّؤْدَمَ بَیْنَکُمَا۔ (مشکوة شریف رقم الحدیث: ٣١٠٧ ) ''حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کی طرف پیغامِ نکاح بھیجا تو مجھے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ کیا تم نے اُسے دیکھا ہے میں نے عرض کیاکہ نہیں ۔ آپ ۖ نے فرمایا کہ اُس کی طرف دیکھ لو کیونکہ یہ تم دونوں کے دَرمیان زیادہ اُلفت کا باعث ہوگا۔ '' اِن اَحادیث کی روشنی میں صرف لڑکے کو شادی سے پہلے ایک نظر لڑکی پر ڈالنے کی اِجازت معلوم ہو رہی ہے۔ اَگر لڑکے کی یہ خواہش ہو تو اُس کو پورا کرایا جا سکتا ہے مگر تنہائی میں لمبی مجلس کی گپ شپ اَور اَنڈر سٹینڈنگ ( understanding) جیسی مغربی آوارگی کو نہ تو ہمارا مذہب شائستگی کی نظر سے دیکھتا ہے اَور نہ ہی ہماری روایات۔ آج کل مزیدیہ بات بھی بہت سننے میں آرہی ہے کہ لڑکے کے والد، دادا، نانا، بھائی، چچا یا ماموں بھی دیکھنے کے اُمیدواروں میں شامل ہو چکے ہیں اَور