ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
سورتوں کی تلقین فرمایا کرتے تھے۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یُعَلِّمُنَا الْاِسْتِخَارَةَ فِی الْامُوْرِ کُلِّھَا کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَةَ مِنَ الْقُرْآنِ ''۔( بخاری شریف ) ''حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ ہمیں اپنے معاملات میں اِستخارہ اِسی اہتما م سے سکھاتے تھے جس اہتمام سے قرآنِ کریم کی سورتوںکی تعلیم فرماتے تھے۔'' ایک دُوسری حدیث میں حضور اَکرم ۖ کا اِرشاد ہے کہ : مَاخَابَ مَنِ اسْتَخَارَ وَ لَانَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ ۔(المُعجم الاوسط) ''اِستخارہ کرنے والاکبھی ناکام ونامراد نہیں ہوتا۔''کیونکہ اِس نے اپنے معاملہ کو ایسی ذات کے سپرد کیا ہے جو ماں سے زیادہ شفیق ومہربان اَور باپ سے زیاد ہ مصلحتوں اَور حکمتوں پر نظر رکھنے والا ہے اَور خیر خواہ ہے ، اگر ایسی رحیم وکریم ذات سے بھی جس کی جودوسخا اَورشفقت ومحبت کی نہ تو کوئی عدیل ہے اَور نہ مثیل ، کوئی اِستفادہ نہ کرے تو اُس کی حرماں نصیبی میں کیا شبہہ باقی رہ جاتا ہے۔ جناب ِنبی کریم ۖ کا اِرشادِ گرامی ہے : وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ تَرْکُہُ اسْتِخَارَةَ اللّٰہِ ۔ (ترمذی : رقم الحدیث ٢١٥١) ''آدمی کی بدبختی کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ اللہ سے اِستخارہ کرنا چھوڑ دے''۔ اِستخارہ کا مسنون طریقہ : اِستخارہ کا طریقہ جو اَحادیث ِشریفہ میں وارد ہوا ہے ، جو سنت کی برکتوں اَور آپ ۖ کی تعلیمات کی نورانیوں سے معمور ہے، ہدیۂ قارئین کیا جاتا ہے ۔سنن ومستحبات کی رعایت کرتے ہوئے اچھی طرح وضو کرکے دورکعت نفل اِستخارہ کی نیت سے پڑھے پھر خوب اللہ رب العزت کی تعریف وتحمید کرے، اِس کے بعد اِستخارہ کی یہ دُعا پڑھے :