ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
اِستخارہ ....... متعلقات و مسائل ( حضرت مولانا مفتی محمود زُبیر صاحب قاسمی ،اِنڈیا ) آب وگل کا یہ خمیر جسے اللہ رب العزت نے آدم کی شکل میں تشکیل دیا اَورعلم ودانائی ، عقل وفراست کی بنا پر مخلوقات میں اَشر ف اَوراپنا نائب مقررکیا جو آج چاند ومریخ پر کمندیں ڈالنے اَوراُسے آدم کا نشیمن بنانے اَوراپنے علم وتحقیق کی بنیاد پر مخلوقات کے حقائق سے واقف ہونے اَوراُن کو اپنے کنٹرول میں کرنے کے لیے کوشاں وسرگرداں ہے، بعض دفعہ معلومات کی وسعت اَور وسائل کی بہتات کے باوجود اُس کو ایسے اُمور ، واقعات وحادثات کا سامنا ہوتا ہے جس سے اُسے اپنی علمی کم مائیگی اَورعقل ودانائی کی محدود یت کا اِحساس ہونے لگتا ہے اَور یہ اپنی تمام صلاحیتوں اَور اِستعدادوں کے باوجود دُوسروں کی مدد اَور رہنمائی کا محتاج اَورمنتظر ہو جاتا ہے ۔ایک ایسے وقت میں جبکہ اِنسان تذبذب کا شکار اَوررہبری کا طلبگار ہوتا ہے اَورکسی چیز کے اِختیار واِنتخاب میں پس وپیش میں پڑ جاتا ہے تو شریعت اُسے واہی تباہی اُمور سے بچاتے ہوئے معقول اَور پسندیدہ امَر''اِسْتِخَارَہْ'' کی رہنمائی کرتی ہے۔ مسند الہند حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی اپنی کتاب ''حُجَّةُ اللّٰہِ الْبَالِغَةْ '' میں اِس کی مشروعیت کی حکمت ومصلحت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیںکہ'' زمانہ جاہلیت میں جب کسی کوسفر ،نکاح اَور خرید وفروخت جیسے اہم اُمور پیش آتے تووہ ''استقسام بالازلام'' کرتے۔ یہ عرب میں رائج ایک طریقہ تھا کہ جب کوئی شخص کسی اہم کام کا اِرادہ کرتا اَورمستقبل میں اُس سے متعلق بہتری یا خسارہ کو معلوم کرنا چاہتا تو وہ خانہ کعبہ کے پاس جاتا اُس کے پاس کچھ تیر ہوتے ، وہ ذمہ داراِن تیروں کی مدد سے اُس شخص کو اُس عمل کے کرنے یا نہ کرنے کی تاکید