ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
دِل و دماغ کا پردہ : حدیث شریف میں ہے : اَللِّسَانُ یَزْنِیْ وَزِنَاہُ اَلنُّطْقُ وَالْقَلْبُ یَتَمَنّٰی وَیَشْتَھِیْ یعنی زبان زنا کرتی ہے اَور زبان کا زنا نامحرم سے بات کرنا ہے اَور قلب تمنا کرتا ہے خواہش کرتا ہے اَور قلب کا زنا سوچنا ہے۔'' (دعوات عبدیت ) اِسی وجہ سے فقہاء نے اِرشاد فرمایا ہے کہ اَجنبی عورت (یا حسین لڑکے) کے تذکرہ اَور تصور سے نفس کو لذت دینا جائز نہیں اَور اَجنبی عورت کے خیال و تصورات سے لذت لینا حرام ہے حتی کہ اَگر اَپنی بیوی سے صحبت کرے اَور اَجنبی عورت کا تصور کرے وہ بھی حرام ہے۔ (ثبات الستور) اَلغرض نامحرم کا تصور کرنا اَور تصور سے لذت لینا یہ بھی اَپنے اِختیار میں ہے جس کا چھوڑنا واجب ہے اَور تجربہ سے معلوم ہوا کہ اِس حالت میں محبوب سے دُور رہنے سے اَکثر یہ مرض خفیف ہوجاتا ہے۔ (اَلکمال فی الدین و دُنیا ) (اِسی طرح ) کسی عورت سے نکاح نہیں ہوا مگر یہ فرض کر کے کہ اِس سے نکاح ہوجائے تو اِس طرح تمتع حاصل کروں گا اِس طرح (سوچ کر) لذت حاصل کرنا بھی حرام ہے۔ اِسی طرح کسی عورت سے نکاح ہو چکا تھا مگر طلاق وغیرہ کی وجہ سے نکاح زائل ہو گیا اَور وہ زندہ ہے اُس کے تصور سے لذت حاصل کرنا کہ جب یہ نکاح میں تھی تو اِس سے اِس طرح سے تمتع کیا کرتا تھا، یہ بھی حرام ہے۔ (اِمدادُ الفتاوی ج ٤ ص ١٧٠ ملحقًا اِسلامی شادی) ۔(جاری ہے)