ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
قرآن کی بلاغی عظمت : قرآن ایک کتاب ہے جس کو ہم خدا کی کتاب کہتے ہیں اِس کے علاوہ ہزاروں کتابیں اَور بھی موجود ہیں جن کو ہم اِنسانوں کی کتابیں مانتے ہیں، قرآن کوہم خدا کی طرف اَور دیگر کتابوں کو ہم اِنسانوں کی طرف کیوں منسوب کرتے ہیں اَور اِس کا معیار کیا ہے ؟ معیار وہی ہے جس کو روز مرّہ کی زندگی میں ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ سائیکل اَور موٹر اِنسان کے بنائے ہوئے ہیں اَور سورج اَور چاند خدا کے، کیونکہ سورج اَور چاند کا بنانا اِنسانی قدرت سے خارج ہے لیکن سائیکل اَور موٹر کا معاملہ اَیسا نہیں، یہی معاملہ اَور معیار بعینہ کتابوں کے متعلق سمجھنا چاہیے، سائیکل ،موٹر، سورج اَور چاند چاروں تخلیقی کام ہیں، اَوّل الذکر دو چیزیں اِنسانی قدرت کے دائرے میں داخل ہیںاَور آخر کی دو چیزیں اِنسانی قدرت سے خارج ہیں اَور خارج ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اَب تک اِنسان سے سورج اَور چاند نہ بن سکے اَور نہ ہی اُس نے ایسا کوئی کارخانہ قائم کیا کہ جس میں سورج اَور چاند بنتے ہوں، اِس کے باوجود کہ قرآن کا ظہور ایک نبی اُمّی کی زبان سے ہوا جو نوشت و خواند سے خالی تھے، نہ نظم و نثر کہنے والوں میں آپ کا کوئی نام تھا، نہ اُن کے ساتھ صحبت و مجالست تھی پھر قرآن کا اَسلوبِ بیان ایسا بنا تھا کہ سارے عرب میں اِس کا نمونہ موجود نہ تھا اَور قرآن جن علوم ِعالیہ پر مشتمل تھا اُن سے عرب اَور غیر عرب سب بالکل محروم تھے، اِس کے علاوہ عرب میں بے مثال فصیح و بلیغ شعراء موجود تھے جن کو اپنے کمال پر ناز تھا اَور قرآن اَور صاحب ِقرآن کے بدترین دُشمن تھے، وہ قرآن کے توڑ کو اپنی بڑی کامیابی سمجھتے تھے، اِن حالات میں قرآن نے اِعلان کیا کہ اِس کتاب کی طرح چھوٹی سورت بنا لاؤ اَور ساتھ ہی اِعلان کیا کہ تم اَور خدا کے سوا اَگر تمہارے سارے معبود جمع ہو جائیں جب بھی اَیسا نہ کرسکیں گے۔ اِس اِعلان نے غیور شعراء پر کیا اَثر ڈالا ہوگا لیکن جو ناممکن تھا وہ کیونکر ممکن ہو سکتا تھا ؟ اَور آج بھی ہزاروں عیسائی اَور یہودیوں کی مادری زبان عربی ہے جو لبنان، مصر، شام وغیرہ میں آباد ہیںاَور عربی کی بیسیوں جلدیں اَور ڈکشنریاں عربی زبان کی لکھی ہیں، وہ قرآن کے دُشمن بھی ہیںلیکن ممکن ہے چاند پر