ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
کچھ سبب سے ہوتا ہے تو عالَم کیسے چل رہا ہے اُسے کیوں نہیں کہتے کہ سبب سے چل رہا ہے اُسے کیوں نہیں کہتے کہ کوئی چلانے والا ہے ،مدبر ہے، تدبیر دیتا ہے ، سورج جہاں سے پچھلے سال نکلا تھا اُسی جگہ سے آج نکلا ہے ،کل نکلے گا اُسی جگہ سے ،اِسی طرح غروب بھی۔یہ باقاعدہ اِتنا مضبوط حساب ہے کہ جس کی اِنتہا تک اِنسان بڑی مشکل سے پہنچ سکتا ہے اُس میں بھی غلطی کر جاتے ہیں،چاند نظر نہیں آئے گا مگرآجاتا ہے نظر، یونیورسٹی والے کہہ دیتے ہیں موسمیات والے کہہ دیتے ہیں کسی حساب سے نظر نہیں آئے گا لیکن آجاتا ہے نظر تو حق تعالیٰ کی قدرت اَور (حسابی نظام) اُس کا اُس کے مطابق اِنسان نکالتا ہے تو اِنسان سے غلطی ہوتی ہے اَور اُس کے مطابق قواعد پھر نکالنے پڑتے ہیں کہ فلاں جگہ ہم سے غلطی ہوئی۔ تو اللہ تعالیٰ کی ذات ِ پاک کے ماننے کے سب مکلف ہیں کیونکہ جس جس کو عقل دی ہے اُس کے پاس اللہ نے دو چیزیں رکھ دیں یعنی فرشتہ بھی ہے جو اُسے اِلہام کرتا ہے کہ تو غور کر یہ، اَگر کہیں بالکل جنگل میں پیدا ہوا ہے بھیڑیے نے پالا ہے اُسے تو وہاں بھی وہ فرشتہ اُس کے ذہن میں ڈالے گا کہ خالق کی طرف توجہ کر غور کر اَگر اُس نے نہیں کیا غور تو اُس کا قصور ہے، بھیجا جو گیا ہے اُسے تو دارُلامتحان میں ہی بھیجا گیا ہے۔ (دُوسری چیز شیطان ہے جو برائی کی طرف اُس کو مائل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے)۔ ''مُرجیہ'' ایک گمراہ فرقہ : اَب دُوسری طرف ایک اَور فرقہ پیدا ہو گیا تھا وہ اِس بات سے گمراہ ہو گیا کہ جو اللہ کا کلمہ پڑھ لے تو اُس کے بعد جو چاہے کرتا رہے کسی چیز سے نقصان نہیں ہوگا۔ یہ فرقہ معتزلہ اَور خوارج کے بالکل مدِّ مقابل تھا ، وہ اِس غلط فہمی میں پڑگئے کہ جو ''توحید'' کااِقرار کر لے ''رسالت'' کا اِقرار کر لے پھروہ جو چاہے کرتا رہے تو اُسے نقصان نہیں ہوگا، یہ بھی غلط ہے (معتزلہ اَور خوارج کی طرح) ۔ صحیح عقیدہ : صحیح چیز وہ ہے جواہلِ سنت کہتے ہیں کہ کلمہ بھی پڑھے خدا کو بھی ایک مانے بلا شریک کے صفات اَور ذات دونوں میں سے کسی میں کوئی شریک نہیں اُس کا اَور اَعمالِ صالحہ بھی کرے اَورخدا سے