ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
کہ اَپنی لاٹھی پتھر پر مارو ( فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا ) اِس عمل سے اُن کے ایسے ہواکہ پتھر میں سے بارہ چشمے جاری ہوئے تو اِس ( اِضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرْ ) کا ترجمہ اُنہوں نے بدل ڈالا اَور کہا کہ اَپنی لاٹھی ٹیک کر'' پہاڑ'' پر چڑھ جاؤ(بجائے) پتھر پر چڑھ جائو (کے)''حَجَرْ'' کا لفظ ہے حَجَرْ تو پتھر کو کہتے ہیں''جَبَلْ '' کا لفظ نہیں ہے جَبَلْ کہتے ہیں پہاڑ کو مگر اُنہوں نے ترجمہ کر ڈالا یہی کہ اپنی لاٹھی ٹیک کر پہاڑ پر چڑھ جائو۔ جب وہاں چڑھے تو وہاں نظر آیا جیسے پرلی طرف دیکھا ہو کہ بارہ چشمے بہہ رہے ہیں، یہ تصرف تبدیلی تحریف کرنی پڑی اُنہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو چیز عقل میں آتی ہے وہ مانیں گے باقی جو عقل میں نہیں آتی تو نہیں مانیں گے، بہت چیزوں کا اِنکار، جنت جہنم کے وجود کا اِنکار، عذابِ قبر کا اِنکار اَور پل صراط کااِنکار، ایک دو چیز کا نہیں بہت چیزوں کااِنکار اُنہوں نے کردیا، یہ سب کہلاتے ہیں معتزلہ، (تو تیرہ سو سال پہلے) سے جو (عقل پرستوں کا) سلسلہ شروع ہوا ہے تو آج تک چلا آرہا ہے یہ سلسلہ۔ ١ اہلِ سنت کا عقیدہ : تو ایسے ہوا کہ اُن (فلسفیوں) نے یہ کہا ہے کہ جب اِنسان اِطاعت کرتا ہے تو اللہ کے ذمہ اُس کا بدلہ دینا واجب ہے۔ ہمارے نزدیک واجب نہیں ہے یعنی اہلِ سنت، اہلِ سنت میں سارے آتے ہیں حنفی بھی آتے ہیں، شافعی بھی آتے ہیں، مالکی بھی آتے ہیں، حنبلی بھی آتے ہیں یہ سب اہلِ سنت کہتے ہیں کہ واجب اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز نہیں ہے اَپنے فضل سے اُس نے واجب کر رکھی ہے، واجب فرمادے تو اُس کا فضل ہے یہ ، مگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ پر واجب ہے۔ تو حدیث شریف میں آیا ہے کہ دو چیزیں ایسی ہیں کہ جو واجب کر دیتی ہیں، ایک چیز جہنم کو اَور ایک چیز جنت کو، جہنم کو شرک اللہ کی ذات یا صفات میں اَور دُوسرا اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا۔ ١ ''عقل پرستی'' ہزاروں برس پرانی دماغی بیماری ہے، اَنبیاء کی پیروی سے یہ بیماری چلی جاتی ہے۔ محمود میاں غفرلہ