ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢ قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات ( شیخ التفسیر حضرت علامہ شمس الحق صاحب اَفغانی ) الفاظ کی حفاظت : الفاظِ قرآن کی حفاظت کا اِنتظام تحریری صورت میں کردیاگیا کہ تیونس، مراکش، کاشغر، ماسکو اَور اَزبکستان بلکہ تمام کرّۂ اَرضی کے قرآنی نسخوں میں کوئی فرق اَور تفاوت نہیں اَور حفاظ ِقرآن کے ذریعہ بھی کر دیا گیا کہ اگر دُنیا میں خدا نخواستہ قرآن کا کوئی تحریری نسخہ باقی نہ رہے تو بھی کوئی اِسلامی شہر تحصیل، ضلع اَور قصبہ ایسا نہیں جہاں قرآن کے حافظ موجود نہ ہوں اَور مجموعی طور پر اُن کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہے جو اپنے سینوں سے قرآن دوبارہ مرتب کرسکتے ہیں، یہ ایک غیبی اَور اِلٰہی کشش ہے جو حفاظِ قرآن کو قرآن سے ہے۔ اگر چہ وہ حفاظ ہند وپاکستان، اِیران، اَفغانستان، ملایا، اِنڈونیشیا کے ہوں جن کی زبان عربی نہیںلیکن وہ محنت کرکے قرآن حفظ کرتے ہیں حالانکہ نہ حکومت سے اُن کو اِس حفظ کا کوئی صلہ ملتا ہے نہ ہی عام مسلمانوں کی طرف سے کوئی خاص معاوضہ دیا جاتا ہے اَور پھر محنت اِتنی سخت کرنی پڑتی ہے جس کی حد نہیں پھر یہ محنت سال دو سال کی نہیں حافظ جب تک زندہ رہے گا اُس کو دَور و تکرار کرنا لازمی ہوگا۔ بتاؤ یہ اگر غیبی کشش نہیں تو اَور کیا ہے ؟ اَور کیا یہ قرآن کی عظمت کی وہ دلیل نہیں جو آج تک کسی کتاب کو نصیب نہیں ہوئی، اِسی ذوق و حلاوت اَور جذب کا نتیجہ ہے کہ سلف میں بہت حضرات ایسے گزرے ہیں جو روزانہ دس ختم قرآن شریف کے کرتے تھے بلکہ قسطلانی میں ہے کہ قدس شریف میں اِس سے