ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
قسط : ١٦ سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب متفرق واقعات : (١) فتح مکہ کے بعد اِنہوں نے رسولِ خدا ۖ سے کعبہ میں اِعتکاف کرنے کی یا عمرہ کرنے کی اِجازت طلب کی۔ اِجازت دینے کے ساتھ آنحضرت ۖ نے ایک ایسا کلمہ بھی نوازش و اِکرام کا فرمایا کہ خود حضرت فاروق فرمایا کرتے تھے کہ اِس کلمہ کے عوض میں اگر ساری دُنیا مجھے مِل جائے تو میں خوش نہیں ہوں گا، وہ کلمہ یہ تھا اَشْرِکْنَا یَا اُخَیَّ فِیْ دُعَائِکَ وَلَا تَنْسَنَا ١ یعنی اے میرے بھائی ! اَپنی دُعا میں ہم کو بھی شریک رکھنا بھول نہ جانا۔ (٢) نفاق اَور منافقین سے آپ کو اِس قدر نفرت تھی کہ جہاں کسی سے اِس قسم کی کوئی بات صادِر ہوتی تو فورًا مشتعل ہوجاتے تھے اَور فرماتے تھے یا رسول اللہ(ۖ) اِجازت دیجیے اِس منافق کی گردن مار دُوں۔ ایک مرتبہ ایک منافق کا اَور ایک یہودی کا کچھ جھگڑا تھا، دونوں فیصلے کے لیے اِن کے پاس گئے ،یہودی نے کہہ دیا کہ اِس معاملہ کا فیصلہ حضرت اَبو القاسم (ۖ) کر چکے ہیں مگر یہ شخص اُس فیصلے سے راضی نہیں ہوا اِس لیے آپ کے پاس آئے ہیں۔ آپ نے فرمایا اچھا ٹھہرو میں فیصلہ کیے دیتا ہوں اَور گھر کے اَندر جا کر تلوار لے آئے اَور اُس منافق کی گردن اُڑا دی اَور فرمایا کہ جو شخص نبی کریم ۖ کے فیصلے پر راضی نہ ہو اُس کا فیصلہ میں اِس طرح کرتا ہوں۔ ١ مشکوةشریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٢٤٨