ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
آجاتا ہے کیونکہ وہ سمجھ کی چیز ہی نہیں، معجزہ کہتے ہی اُس کو ہیں کہ جو خرقِ عادت ہو عادتًا ایسے نہیں ہوتا مگر پیش آگیا تو وہ معجزہ ہو گیا کہ جس کے لانے سے دُوسرا عاجز ہو جس قسم کی چیز لانے سے دُوسرا عاجز ہو یہ نبی کی ہوتی ہے تو نبی سے جو کرامت کی قسم کی چیز ظاہر ہو اُس کو ''معجزہ '' کہتے ہیں، نبی کے علاوہ کسی سے ایسی چیز ظاہر ہو جائے اُسے ''کرامت'' کہتے ہیں۔ صحابہ کی کرامت : حضرت اُسید اِبن حُضیر رضی اللہ عنہ اَور ایک اَور صحابی رسول اللہ ۖ کے پاس بیٹھے رہے اَور دیر ہو گئی رات تھی اَندھیری تو چھڑی یا لاٹھی رکھی جاتی ہے دیہات میں بھی ویسے بھی حفاظت کے طور پر، بس وہ چھڑیاں اُن کے پاس تھیں کتے سے جا نور سے یا اَور کسی چیز سے بچاؤ کے لیے ،وہ وہاں سے روانہ ہوئے تو ایک چھڑی روشن ہو گئی اَور اُس سے روشنی چلتی رہی، آگے چل کر راستہ اَلگ اَلگ ہوگیا دونوں کا ایسی جگہ آگئے تو جہاں راستہ اَلگ اَلگ ہوا وہاں دُوسری چھڑی میں بھی روشنی پیدا ہوگئی۔ اِنہوں نے آقائے نامدار ۖ سے ذکر کیا۔ ''کرامت'' اَور ''اِستدراج'' میں فرق : توایسی چیز جو کسی متبع ِ سنت سے ظاہر ہو اُس کو ''کرامت ''کہتے ہیں اَگر وہ اتباعِ سنت اَور اتباعِ شریعت نہیں کر رہا اَور اُس سے اِس قسم کی چیز ظاہر ہوجائے وہ کرامت نہیں کہلاتی اُس کا نام ''اِستدراج'' ہے اَور وہ بہت ترقی بھی نہیں کر سکتا ہے ،رُوحانی ترقی تو بالکل مسدود ہوجاتی ہے تماشوں میں لگ جاتا ہے کسی کو یہ دِکھایا کسی کو وہ دِکھایا۔ سرسیّد عالِم تھے مگر گمراہ ہوگئے : اَور خرقِ عادت کی بات میں کر رہا تھا کہ ایک طبقہ ایسا ہے کہ جو خرقِ عادت چیزیں مانتا ہی نہیں اُن کااِنکار کر دیتے ہیں کہ یہ باتیں غلط ہیں حالانکہ وہ قرآن میں آگئیں اَور قرآنِ پاک میں آئی ہوئی چیز کا اِنکار کیسے ہو ؟ تو قرآنِ پاک میں آئی ہوئی چیزوں میں اُنہوں نے ترجمے میں ردّو بدل کردیا یہی