ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢٠ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) تنہائی میں اپنی ذات سے پردہ : رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا جو شخص اللہ اَور روزِ قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ حمام (غسل خانہ) میں بے لنگی باندھے نہ جائے۔( ترمذی شریف) معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسو ل اللہ ۖ ہم کس موقع پر بدن چھپائیں اَور کس موقع پر ویسے ہی چھوڑ دیں ؟ آپ ۖ نے فرمایا سب سے اَپنے ستر کو محفوظ رکھو سوائے بیوی یا باندی کے۔ اُنہوں نے سوال کیا کبھی آدمی تنہائی میں ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا تو پھر اللہ تعالیٰ سے حیا کرنا مناسب ہے ۔( ترمذی شریف) فائدہ : حدیث مذکورہ سے یہ معلوم ہوا کہ تنہائی میں بھی بلاضرورت برہنہ (یعنی بالکل ننگا ہونا) جائز نہیں ہے اللہ تعالیٰ سے اَور فرشتوں سے شرم کرنا چاہیے۔ (فروع الایمان ص ٦٨) تصویر کی طرف دیکھنا : فرمایا اَگر تصویر قصدًا دِل خوش کرنے کو دیکھے تو حرام ہے اَور اَگر بلا قصد نظر پڑ جائے تو کچھ حرج نہیں۔ ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر صنعت (کاریگری) کے لحاظ سے دیکھے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا تصویر بنانے والے کی صنعت (کاریگری) کیا چیز ہے ؟ صانع حقیقی (یعنی اللہ تعالیٰ) کی بعض مصنوعات کو بھی دیکھنا حرام ہے جیسے عورتوں اَور اَمردوں کو صنعت کی نظر سے دیکھنے لگے ۔