ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
بارہ مہینے جاری رہتا ہے، میرے خیال میں ہندوستان کے تمام خطوں سے زیادہ یہاں درُود شریف پڑھاجاتا ہے۔ (١٥) زمانۂ سلوک میں راقم الحروف کو نصیحت فرمائی کہ دیکھو ذکر اللہ میں جلالیت موجود ہے جب زیادہ اِضطراب اَور بے چینی پیدا ہو تو درُود شریف کی کثرت کیا کرو، اِضطراب اَور بے چینی دُور ہوجائے گی کیونکہ درُود شریف میں جمالیت موجود ہے اِس وجہ سے حالت اِعتدال پر رہے گی۔ (١٦) زمانۂ سلوک میں رقم الحروف کی حالت جب دیوانگی کی حدکو پہنچنے لگی تو ایک دِن تنہائی میں بلا کر اِرشاد فرمایا کہ دیکھو جب زیادہ اِضطراب پیدا ہو تو گیارہ مرتبہ سورۂ فاتحہ پانی پر دم کر کے پی لیا کرو اِنشاء اللہ اِضطراب زیادہ نہ بڑھے گا۔ (١٧) ایک دفعہ اِرشاد فرمایا کہ نیت اَعمال کے لیے بمنزلہ رُوح کے ہے اِس لیے مومن کا کوئی فعل نیت سے خالی نہ ہونا چاہیے۔ (١٨) مراقبہ کے بارے میں اِرشاد فرمایا کہ اِس جگہ پر طریق ِ اَربعہ کی تعلیم ایک ہوجاتی ہے اِس سے بڑھ کر کوئی ذکر نہیں ہے ١ اِس لیے مراقبہ میں زیادہ کوشش کرنا چاہیے۔ (١٩) ایک مرتبہ اِرشاد فرمایا کہ سلاسلِ طیبہ کو پڑھ کر دُعا مانگنا بدعت نہیں، اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں اِرشاد فرماتاہے : یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْآ اِلَیْہِ الْوَسِیْلَةَ ٢ اَور اِرشاد فرمایا کہ حضرت مولانا ١ ذکر کی دو قسمیں ہیں : ''ذکر ِ اِصطلاحی '' اَور ''ذکرِ حقیقی'' ۔ حضرت مجدد صاحب فرماتے ہیں : ''ہر وہ عمل جو مطابق شریعت ِ مطہرہ کیا جائے داخلِ ذکر ہے اَگرچہ خریدو فروخت ہو، پس تمام حرکات و سکنات میں اَحکامِ شرعیہ کو ملحوظ رکھنا چاہیے تاکہ وہ سب کام ذکر کے حکم میں ہوجائیں اِس لیے کہ ذکر نام ہے غفلت کے دُور کرنے کا........ الخ ۔ ''(مکتوب نمبر ٢٥ ماخوذ اَز اَلفرقان اَکتوبر ١٩٦٢ئ) ٢ وسیلہ کا واضح مطلب اِسی آیت کی تفسیر میں رُوح المعانی میں موجود ہے علماء کو ضرور ملاحظہ کرنا چاہیے یہاں میں اِتنا ضرورعرض کروں گا کہ مزارات پر حاضر ہو کر اُن سے مواجہت کرتے ہوئے دُعا مانگنا بدعت اَور حرام ہے۔