ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
'' تو جناب ِ رسول اللہ ۖ نے عورتوں اَور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمادیا۔'' آپ نے ایک دفعہ حکم دیا کہ اَگر تمہیں فلاں فلاں آدمی مل جائیں تو اُنہیں جلا کر مار ڈالنا پھر جب ہم روانہ ہونے لگے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں یہ آرڈر دیا تھا کہ فلاں فلاں آدمی کو جلا ڈالنا۔ وَاِنَّ النَّارَ لَا یُعَذِّبُ بِھَا اِلَّا اللّٰہُ فَاِنْ وَجَدْتُّمُوْھُمَا فَاقْتُلُوْھُمَا۔ ١ ''اَور بات یہ ہے کہ آگ سے تو سزا دینے کا حق صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اگر تمہیں یہ دونوں مل جائیں تو اُنہیں (جلانا مت بلکہ) قتل کردینا۔ '' جناب ِ نبی کریم علیہ الصلوٰة و التسلیم نے بے دردی ،بے رحمی اَور ظلم کی جابجا بیخ کنی کی ہے۔ غزوات میں جناب رسول اللہ ۖ کی عادت ِ طیبہ یہ تھی کہ اگر راستہ میں کوئی لاش ملتی تھی تو اُسے دفن کرنے کا حکم فرمادیتے تھے یہ نہیں پوچھتے تھے کہ یہ لاش مسلمان کی ہے یا کافرکی۔( عینی ص ٩٤٤ ج ١ عن الدار قُطنی) جناب ِ رسول اللہ ۖ نے رحم اَور اِنسانیت سکھائی ہے ۔کفار کا سلوک ناروا تھا لیکن اِس کے جواب میں قوت و قدرت کے باوجود آپ نے ناروا سلوک نہیں کیا نہ اِس کی تعلیم دی۔ آج دُنیا کی بڑی بڑی طاقتیں جہاں قبضہ جماتی ہیں وہاں کے باشندوں کی معیشت تباہ کردیتی ہیں مظالم ڈھاتی ہیں وہ یہ سب کچھ اَپنے لیے ضروری سمجھتی ہیں لیکن جناب ِ رسول اللہ ۖ نے جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ فرمایا تو اِرشاد ہوا۔ تم جہاں جارہے ہو وہاں اہلِ کتاب ہیں اُنہیں لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اَور مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ مان لینے کی دعوت دینا اَگر وہ تمہاری بات مان جائیں تو اُنہیں یہ بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن پر دِن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیںاَگر وہ یہ مان جائیں تو ١ بخاری شریف کتاب الجہاد رقم الحدیث ٣٠١٦