ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
سردارِ لشکر بنایا تو اُنہوں نے عرض کیا : ''میں اِن کفار سے اُس وقت تک لڑوں گا جب تک وہ ہم جیسے مسلمان نہ بن جائیں۔ '' آقائے نامدار ۖ نے اِرشاد فرمایا :اُنْفُذْ عَلٰی رِسْلِکَ حَتّٰی تَنْزِلَ بِسَاحَتِھِمْ ثُمَّ ادْعُھُمْ اِلَی الْاِسْلَامِ وَاَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْھِمْ فَوَاللّٰہِ لَاَنْ یَّھْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلاً خَیْر لَّکَ مِنْ اَنْ یَّکُوْنَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ۔ ( بخاری شریف کتاب الجہاد رقم الحدیث ٣٠٠٩ ) ''میانہ روی اَور سکون سے پیش قدمی کرو یہاں تک کہ تم اُن کے میدان میں جا کر اُترو پھر اُنہیں اِسلام کی دعوت دو۔ اُنہیں بتلاؤ کہ اُن پر خدا کے کون کون سے اَحکام واجب ہوتے ہیں۔ خد ا کی قسم ! اَگر تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ ایک شخص کو بھی ہدایت دے دے تویہ تمہارے لیے اِس سے بہتر ہوگا کہ تمہیں سرخ اُونٹ (جو عرب کا بہترین مال سمجھے جاتے تھے) حاصل ہوں۔ '' ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جناب ِ رسول اللہ ۖ نے یہ تعلیم دی کہ آخری لمحہ تک اُنہیں پہلے ہدایت پر لانے کی کوشش کریں اَگر وہ کسی طرح نہ مانیں تب جہاد کریں۔ اگر ایسے لوگ چاہے شہر میں ہوں یا پوری کمشنر ی ہو پورا صوبہ ہو یا پورا ملک ہو اَگر اِسلام قبول کر لے تو یہ مُلک اُن کا ہی رہے گا وہی اِس میں حکومت چلائیں گے۔ کافروں کے یہاں جنگ میں آبادی کو بلا اِمتیاز تہِ تیغ کردیا جاتا ہے، عورتوں اَور بچوں کو نہ تحفظ حاصل ہوتا تھا، نہ آج کے دَور میں شہروں پر قبضہ کرتے وقت ہوتا ہے لیکن جناب ِ رسالت مآب ۖ نے اِنہیں تحفظ دیا ہے۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ کے ایک غزوہ میں ایسا ہوا کہ ایک مقتول عورت پائی گئی۔ فَنَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ ١ ١ بخاری شریف کتاب الجہاد رقم الحدیث ٣٠١٥