ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
اُنہیں بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن پر زکات فرض کی ہے جو اُن کے مالداروں سے لی جائے گی اَور وہیں کے فقراء کو دے دی جائے گی۔ اَگر وہ تمہاری بات مان جائیں تو اُن کے مال(مویشی) میں سے'' اَعلیٰ قسم ''زکات میں ہر گز نہ لینا۔ اِسی حدیث میں آخری ہدایت ظلم سے بچنے کی ہے۔ مسلمان ہو یا کافر، عربی ہو یا عجمی، کالا ہو یا گورا، کسی پر ظلم نہیں کیا جا سکتا اِسلام اِس کی اِجازت نہیں دیتا۔ اِرشاد ہوا : وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُوْمِ فَاِنَّہ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَاب۔ ١ ''اَور مظلوم کی بدعاء سے بچتے رہنا کیونکہ اُس کی بدعاء اَور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا یعنی اُس کی بدعاء کا اَثر فورًا مرتب ہوتا ہے۔ '' حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : اِنَّکُمْ مَنْصُوْرُوْنَ وَمُصِیْبُوْنَ وَمَفْتُوْح لَّکُمْ فَمَنْ اَدْرَکَ ذَالِکَ مِنْکُمْ فَلْیَتِّقِ اللّٰہَ وَلْیَأْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَلْیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ۔ ٢ ''تمہیں خدا کی طرف سے نصرت عطاء ہوگی، مالِ غنیمت اَور فتوحات حاصل ہوں گی تم میں سے جو بھی یہ زمانہ پائے تو اُسے خدا سے ڈرتے رہنا چاہیے اَور چاہیے کہ اچھائی کا حکم دیتا رہے اَور برائی سے روکتا رہے۔'' (یہ بات اِس لیے بھی اِرشاد فرمائی کہ ) عظیم الشان کامیابیوں سے جو نشہ پیدا ہوتا ہے ایسی ہدایات و اَحکام کے ذریعہ اُس کا سدِ ّ باب کر دیا گیا۔ اَگر اَور خرابیاں نہ بھی ہوں تو اِتنا تو ضرور ہوتا ہے کہ اَپنی آسائش و طلب فورًا پوری کرانے کا مادّہ پیدا ہوجاتا ہے اِسے '' تَنَعُّمْ '' کہا جاتا ہے ۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے اِرشادفرمایا : ١ مشکوة کتاب الزکوة رقم الحدیث ١٧٧٢ بحوالہ بخاری رقم الحدیث ١٤٩٦ ٢ مشکوة شریف کتاب الفضائل و الشمائل رقم الحدیث ٥٩٣٠