ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
''مولانا قاری شریف احمد خطیب جامع مسجد ریلوے سٹی اسٹیشن ومعلم قرآن دکھنی مسجد پاکستان چوک کراچی کو حق تعالیٰ نے قرآن کی تعلیم وتعلّم کا خاص شغف اَور جذبہ عطا فرمایا ہے۔ اِن کا رات دن کا مشغلہ قرآن حکیم کی خدمت ہے۔ ساتھ ہی اِنہیں دینی قلم بھی بخشا ہے اَور وہ مختلف دینی رسائل کے مصنف بھی ہیں''۔ ایک اَور جگہ حضرت حکیم الاسلام فرماتے ہیں :''رسالہ کے مستند ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ مولانا قاری شریف احمد صاحب کی تالیف ہے۔ مولانا ممدوح فاضل ڈابھیل ہونے کے ساتھ ساتھ ذاتی طور پر تقویٰ و طہارت اَور پارسائی کے جوہروں سے آراستہ ہیں جو تالیف کی مقبولیت کی حقیقی علامت ہے''۔ حضرت حکیم الاسلام اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں : ''کوئی شبہ نہیں قاری صاحب مدظلہ قابل رشک ہیں۔ گو فکر اُن کی یہی ہے کہ ساری جنت پر وہ تنہا قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ بخل اَور حرص کی کوئی حد ہونی چاہیے، نہ یہ کہ ساری جنت گھیر لیں اَور دُوسروں کو جگہ نہ دیں مگر بہرحال! جنت میں جب اِن جیسے لوگ جائیں گے تو ا ِن کے دامن سے لگ کر بہت سے ہم جیسے بھی چلے جائیں گے، اِس لیے فکر رفع ہو جاتی ہے''۔ مؤرخ ملّت حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب دیوبندی رحمة اللہ علیہ حضرت قاری صاحب کی تالیف ''معلم الدین'' کے متعلق فرماتے ہیں : ''دینی اَور رُوحانی ترقی کیلیے یہ کتاب ''مرشد ِکامل'' اَور ''شیخ طریقت'' کا کام دیتی ہے۔'' خطیب الامت حضرت مولانا اِحتشام الحق صاحب تھانوی فرماتے ہیں :''میرے عزیز دوست اَور واجب الاحترام عالم قاری شریف احمد صاحب خطیب ... ایک متقی اَور جید عالم اَور جید قاری ہیں۔ مسلمانوں کی عام دینی ضرورت کے پیش نظر قاری صاحب موصوف نے ایک رسالہ'' معلم الدین ''مرتب فرمایا ہے جس میں اِسلام کی اِبتدائی ضروریات سے لے کر تکمیل ِاِسلام تک تمام مسائل نہایت صحیح اَور معتبر کتابوں سے جمع کیے ہیں۔''