Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

33 - 65
ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : '' مگر روزہ تو میرے لیے ہے اَور اِس کی جزا میں ہی دُوں گا (کتنی دُوں گا یہ راز ہے) کیونکہ بندہ کھانا پینا میری ہی وجہ سے ترک کردیتا ہے اَور دُوسری لذات اَور اپنی بیوی کو بھی میرے ہی لیے ترک کردیتا ہے'' جب یہ عمل اللہ ہی کے لیے ہے تو اللہ نے بھی اِس کی جزا اَپنے ہی لیے مخصوص کرلی تاکہ عمل اَور جزا میں مطابقت ہوجائے۔
صحت ِجسمانی کے لحاظ سے روزہ کی اَثر اَنگیزی یہ ہے کہ بدن کی صفائی کردیتا ہے اَور کھانے پینے میں بداِحتیاطی سے جو اَمراض جسم کو لاحق ہوتے ہیں اُن کا اِزالہ کرتا ہے جیسا کہ ایک اَثر میں آیا ہے کہ ''معدہ اَمراض کا گھر ہے اَور فاقہ کشی سب سے بڑی دَوا ہے۔ '' 
ایک واقعہ ہے کہ آنحضور  ۖ  کی خدمت میںکسی نے ہدیہ اِرسال کیا اَور اِسی دوران ایک طبیب بھی پہنچا۔ آپ  ۖ نے ہدیہ قبول فرمالیا اَور طبیب کو یہ کہہ کر لوٹا دیا کہ ''ہم وہ لوگ ہیں کہ جب تک خوب بھوک نہ لگے کھانا نہیں کھاتے اَور جب کھانا کھاتے بھی ہیں تو پیٹ بھر کر نہیں کھاتے ۔'' 
اِس قول میں اِس بات کی طرف اِشارہ کردیا گیاہے کہ روزہ بہت سے اَمراض کو دُور کردیتاہے کیونکہ روزہ دار بھی لا محالہ جوع (بھوک) کا حامل ہوتا ہے اَور اِس میں اِس بات کی طرف ہمیں اِشارہ ہو گیا کہ روزہ ایک رَبانی طبیب اَور آسمانی علاج ہے جو اللہ کی سب سے بڑی نعمت ''صحت'' کی حفاظت کرتا ہے۔ اِس مقام پر اگر ہم قدیم و جدیداَطباء و ڈاکٹروں کے قوال کا تذکرہ کریں تو بحث طویل ہوجائے گی بس اِتناکافی ہے کہ اکثر اَطباء ِ جہان نے یہ کہہ دیا ہے کہ روزہ اکثر بیماریوں میں تو عام طور پر مفید ہوتا ہی ہے لیکن بعض بیماریاں ایسی ہیں کہ جن میں روزہ واحد علاج ثابت ہوا ہے اَور بیماریوں کی تفصیل کتب ِطب میں مذکور ہے۔ 
اِضطراب، اَمعا، سمنیت، پیشاب میں شکر آنا، اِلتہابِ کلی، اَمراضِ قلب، اِلتہاب ِ مفاصل، ضعظِ دم وغیرہ بہت سے اَمراض ہیں جن کی کلید شفاء اللہ کے اِس فریضہ صوم میں رکھ دی گئی ہے اَور پھراِفطارکے بعد اعتدال کے ساتھ کھانا اَور سحری کے وقت معتدل غذاکااِستعمال بھی صحت کے لیے ضروری ہے۔ آنحضور  ۖ  کا اِرشاد ہے  :
 ''اِنسان کے لیے چند لقمے کافی ہیں جن سے بدن سیدھا رہ سکے۔ اگر کچھ زیادہ ہی کھانا ہو توشکم کے تین حصے کر کے ایک حصہ میں کھانا کھائے، دُوسرے حصہ میں پانی پیے اَور
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter