ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
زندگی کو ملاحظہ فرمائیے خلیفہ وقت ہیں لیکن اپنے لیے کچھ نہیں حتی کہ ایک خادمہ بھی گھر کے کام کاج کے لیے نہیں، اِس کانام زُہد ہے۔ یحییٰ بن معاذ فرماتے ہیں : عَلَامَةُ الزُّہْدِ السَّخَآئُ بِالْمَوْجُوْدِ ۔ (اِحیاء العلوم) جو کچھ موجود ہو اُس کو اللہ کی راہ میں خرچ کردینا زُہد کی علامت ہے۔ نہ مرد آنست کہ دُنیا دوست دارد اگر دارد بروئے دوست دارد زُہد کی یہ شان حضرت شیخ الاسلام کے یہاں ملے گی۔ دُنیا پرست زاہدوں یا زہدانِ خشک میں نام کا زُہد ہوتا ہے کہ اپنے زُہد میں دُنیا کو لے ڈوبتے ہیں۔ بقدرِ کفاف لینا یہ زُہد کا اعلیٰ معیار ہے، آنحضرت ۖ اِرشاد فرماتے ہیں : مَنْ طَلَبَ الدُّنْیَا حَلَالًا وَّاسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْئَلَةِ وَسَعْیًا عَلٰی اَھْلِہ وَتَعَطُّفًا عَلٰی جَارِہ لَقِیَ اللّٰہَ تَعَالٰی یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَوَجْھُہ مِثْلُ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ۔ ''جس نے دُنیا کو حلال ذریعہ سے سوال بچنے کی غرض سے اپنے اہل و عیال اَور پڑوسیوں کی اِمداد کے لیے حاصل کیا وہ قیامت میں اِس حالت میں اللہ سے ملاقات کرے گا کہ اُس کا چہرہ بدرِ کامل کی طرح منور ہوگا۔ '' اِس حدیث کی روشنی میں حضرت شیخ الاسلام کا مقامِ زُہد اَور مدینہ منورہ کی زندگی ملاحظہ فرمائیے غربت کی وجہ سے گھر بھر کی حالت یہ ہے کہ صرف تین پاؤ مسور کی دال کا پانی اَور ایک درجن سے زائد کھانے والے اِسی حالت میں مولانا عبدالحق صاحب مدنی کے والد صاحب بہت کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح ٹیوشن قبول کرلیا جائے لیکن برابر اِنکار کرتے رہے بالآخر مفت پڑھانا گوارہ کیا اَور تعریف یہ کہ کسی کو اِس حالت کا علم نہ ہوا۔ حضرت کی مدینہ منورہ کی یہ زَاہدانہ زندگی حضور علیہ السلام کی اِس زندگی میں ملاحظہ فرمائیں : قَالَتْ عَائِشَةُ تَأْتِیْ عَلَیْنَا اَرْبَعُوْنَ لَیْلَةً وَمَا یُوْقَدُ فِیْ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ مِصْبَاح وَلَا نَار قِیْلَ لَھَا فِیْمَا کُنْتُمْ تَعِیْشُوْنَ قَالَتْ بِالْاَسْوَدَیْنِ اَلتَّمَرُ وَالْمَآئُ۔ (رواہ احمد)