Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011

اكستان

23 - 65
کا اہل نہیں ہوں یا مجھے اِس کی حاجت نہیں ہے۔
 حضرت اِمام اعظم اَبو حنیفہ   کو قاضی القضاة کا عہدہ دربارِ خلافت سے پیش کیا گیا لیکن آپ نے صاف اِنکار کردیا کہ میں اِس کا اہل نہیں ہوں، اِس کے مقابلہ میں برسوں کی قید و بند کی مصیبت برداشت کی لیکن دُنیاوی اعزاز کو قبول نہ کیا بلکہ آخرت کے اعزاز کے متلاشی رہے، ایسے ہی حضرات کے بارے میں    اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتا ہے  : 
تِلْکَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۔ (الایة) 
''یہ آخرت کا گھر اُن ہی لوگوں کے لیے ہم نے منتخب کیا ہے جو زمین میں کسی بلندی کے خواہاں نہیں اَور نہ اُس میں فساد پھیلاتے ہیں۔ ''
حضرت جب تک حیات رہے دارُالعلوم سے بقدر کارگزاری تنخواہ لیتے بلکہ حق ِخدمت سے بھی کم جتنے دِن پڑھانا اُتنے ہی اَیام کی تنخواہ لینا چنانچہ بہت سے مہینے ایسے گزر جاتے تھے کہ اُن میں ایک پیسہ بھی تنخواہ نہیں ملتی تھی۔ 
دارُالعلوم دیوبند کا دستور ہے کہ اگر ملازم بیمار ہو تو اُس کو ایک ماہ کی رُخصت مع تنخواہ ملتی ہے اَور پھر نصف تنخواہ کے حساب سے ملتی ہے۔ چنانچہ حضرت شیخ الاسلام   تقریبا ًچار ماہ یا اِس سے کچھ زائد بیمار رہے  لیکن ایک پیسہ تنخواہ کا نہ لیا حضرت مہتمم صاحب نے ہرچند چاہا کہ قبول فرمالیں لیکن صاف اِنکار کردیا۔
 اَبو سلیمان  فرماتے ہیں  : فَکُلّ مَنْ تَرَکَ الدُّنْیَا شَیْئًا مَعَ الْقُدْرَةِ عَلَیْہِ خَوْفًا عَلٰی قَلْبِہ وَعَلٰی دِیْنِہ فَلَہ مَدْخَل فِی الزُّھْدِ ۔ (اِحیاء العلوم ) 
''جس نے تھوڑی سی دُنیا بھی باوجود قدرت کے اپنے قلب اَور دین کا خوف سمجھتے ہوئے ترک کردی پس اُسی کو زُہد میں دسترس ہے اَور وہ زَاہد ہے۔ ''
آپ ہمیشہ ضرورت کے مطابق دُنیا کی اَشیاء کو اِختیار کرتے اَور باقی سب راہِ خدا میں مہمانوں پر اَور غرباء اَور مساکین پر صرف کردیتے تھے حقیقتًا یہ زُہد کا نہایت اعلیٰ درجہ ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز  کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 آپ ۖ کے اِرشاد کا مطلب : 7 3
5 صحابہ کرام کے بعد تابعین کا درجہ اَور اِمام اَبوحنیفہ : 8 3
6 اَحناف سے زیادہ شافعی حضرات نے اِمام اَبوحنیفہ کی تعریفیں لکھیں : 8 3
7 علامہ سیوطی کا رُوحانی مقام اَور کرامات : 8 3
8 آپ کے زمانے کی برکات زبردست تھیں : 10 3
9 اللہ تعالیٰ اَور بندوں کے حقوق سنت کے مطابق : 11 3
10 اُس زمانہ میں عبادت کی طرف رَغبت تھی اَب نفرت ہے : 12 3
11 صحابہ کرام کی رائے اہم ہونے کی وجہ : 13 3
12 ''سرسیّد ''بھی گمراہ ہوا : 14 3
13 ریاء کار اِتباع ِ سنت نہیں کر سکتا : 15 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٢ ) 16 1
15 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ 16 14
16 کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 16 14
17 وفیات 19 1
18 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 18
20 مقاماتِ عالیہ یا اَخلاقِ باطنہ : 20 18
21 زُہدو تقوی : 21 18
22 قسط : ٣٠تربیت ِ اَولاد 26 1
23 سزا دینے میں ظلم و زیادتی نہ ہونے پائے اِس کی تدبیر : 26 22
24 اگر بہت زیادہ غصہ آئے تو کیا کریں : 27 22
25 سزا دینے میں ظلم و زیادتی ہوگئی تو اُس کی تلافی کا طریقہ : 27 22
26 نافرمان اَولاد : 27 22
27 اَولاد کی پرورش اَور علاج معالجہ کے سلسلہ میں پریشان ہونے سے بھی ترقی ہے : 27 22
28 پریشانی کی وجہ اَور اُس کا حل : 28 22
29 قسط : ١ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 29 1
30 نام و نسب : 29 29
31 پیدائش : 29 29
32 عہد ِنبوی ۖ : 30 29
33 عہد ِصدیقی رضی اللہ عنہ : 30 29
34 عہد ِفاروقی رضی اللہ عنہ : 31 29
35 عہد ِعثمانی رضی اللہ عنہ : 32 29
36 ختم ِ بخاری شریف 33 1
38 شب ِبرا ء ت............ فضائل و مسائل 40 1
39 ماہِ شعبان کی فضیلت : 40 38
40 شب ِبراء ت کی فضیلت : 41 38
41 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 42 38
42 ایک اعتراض اَور اُس کا جواب : 42 38
43 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 45 38
44 اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 45 1
45 حالات وخدمات 45 44
46 تصنیفات وتالیفات : 45 44
47 قرآنیات : 48 44
48 حدیثیات : 48 44
49 اَرکانِ اِسلام : 49 44
50 سیرت وسوانح : 50 44
51 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
52 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 50 51
53 قسط : ٢ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 56 1
54 بقیہ : شب ِبراء ت.......فضائل و مسائل 60 38
55 دینی مسائل 60 1
56 ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 60 55
57 مسجد میںخوشبو اَور بدبو سے متعلق اَحکام : 60 55
58 مسجد کی صفائی سے متعلق اَحکام : 61 55
59 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter