Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011

اكستان

30 - 65
وِلادت باسعادت کی خبر سن کر آنحضرت  ۖ  تشریف لائے اَور فرمانے لگے بچے کو دِکھاؤ کیا نام رکھا گیا؟ اَور نومولود بچہ کو منگا کر اُس کے کانوں میں اَذان دی، اِس طرح گویا پہلی مرتبہ خود زبانِ وحی واِلہام نے اِس بچہ کے کانوں میں توحید اِلٰہی کا صور پھونکا دَرحقیقت اُسی صور کا اَثر تھا کہ 
سرداد نداد دست در دستِ یزید 	حقا کہ بنائے لآالہ اَست حسین 
پھر فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کو عقیقہ کرنے اَور بچہ کے بالوں کے ہم وزن چاندی خیرات کرنے کا حکم دیا۔ پدر بزرگوار کے حکم کے مطابق فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا نے عقیقہ کیا  ١  والدین نے ''حرب'' نام رکھا تھا لیکن آنحضرت  ۖ  کو یہ نام پسند نہ آیا آپ نے بدل کر'' حسین'' رکھا۔  ٢  
عہد ِنبوی  ۖ  : 
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بچپن کے حالات میں صرف اُن کے ساتھ آنحضرت  ۖ  کے پیار اَور محبت کے واقعات ملتے ہیں، آپ  ۖ اُن کے ساتھ غیر معمولی شفقت فرماتے تھے تقریبًا روزانہ دونوں  کو دیکھنے کے لیے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے اَور دونوں کو بُلا کر پیار کرتے اَور کھلاتے، دونوں بچے آپ سے بے حد مانوس اَور شوخ تھے لیکن آپ نے کبھی کسی شوخی پر تنبیہ نہیں فرمائی بلکہ  اُن کی شوخیاں دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔ اِس قسم کے تمام حالات حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں لکھے جا چکے ہیں اِس لیے یہاں اِن کے اعادہ کی حاجت نہیں، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سن صرف سات برس کا تھا کہ نانا کا سایۂ شفقت سر سے اُٹھ گیا۔ 
عہد ِصدیقی رضی اللہ عنہ  :  
حضرت اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں اِمام حسین رضی اللہ عنہ کی عمر سات آٹھ سال سے زیادہ نہ تھی، اِس لیے اُن کے عہد کا کوئی خاص واقعہ قابل ِذکر نہیں ہے بجز اِس کے کہ حضرت اَبو بکر رضی اللہ عنہ    نبیرۂ رسول کی حیثیت سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بہت مانتے تھے۔ 
   ١   مستدرک حاکم  ج ٣  ص ٧٦  فضائل حسین، موطااِمام مالک   کتاب العقیقہ باب ماجاء فی العقیقہ میں بھی اِس کاذکر ہے۔  ٢  اُسد الغابہ  ج ٢  ص ١٨
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 آپ ۖ کے اِرشاد کا مطلب : 7 3
5 صحابہ کرام کے بعد تابعین کا درجہ اَور اِمام اَبوحنیفہ : 8 3
6 اَحناف سے زیادہ شافعی حضرات نے اِمام اَبوحنیفہ کی تعریفیں لکھیں : 8 3
7 علامہ سیوطی کا رُوحانی مقام اَور کرامات : 8 3
8 آپ کے زمانے کی برکات زبردست تھیں : 10 3
9 اللہ تعالیٰ اَور بندوں کے حقوق سنت کے مطابق : 11 3
10 اُس زمانہ میں عبادت کی طرف رَغبت تھی اَب نفرت ہے : 12 3
11 صحابہ کرام کی رائے اہم ہونے کی وجہ : 13 3
12 ''سرسیّد ''بھی گمراہ ہوا : 14 3
13 ریاء کار اِتباع ِ سنت نہیں کر سکتا : 15 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٢ ) 16 1
15 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ 16 14
16 کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 16 14
17 وفیات 19 1
18 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 18
20 مقاماتِ عالیہ یا اَخلاقِ باطنہ : 20 18
21 زُہدو تقوی : 21 18
22 قسط : ٣٠تربیت ِ اَولاد 26 1
23 سزا دینے میں ظلم و زیادتی نہ ہونے پائے اِس کی تدبیر : 26 22
24 اگر بہت زیادہ غصہ آئے تو کیا کریں : 27 22
25 سزا دینے میں ظلم و زیادتی ہوگئی تو اُس کی تلافی کا طریقہ : 27 22
26 نافرمان اَولاد : 27 22
27 اَولاد کی پرورش اَور علاج معالجہ کے سلسلہ میں پریشان ہونے سے بھی ترقی ہے : 27 22
28 پریشانی کی وجہ اَور اُس کا حل : 28 22
29 قسط : ١ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 29 1
30 نام و نسب : 29 29
31 پیدائش : 29 29
32 عہد ِنبوی ۖ : 30 29
33 عہد ِصدیقی رضی اللہ عنہ : 30 29
34 عہد ِفاروقی رضی اللہ عنہ : 31 29
35 عہد ِعثمانی رضی اللہ عنہ : 32 29
36 ختم ِ بخاری شریف 33 1
38 شب ِبرا ء ت............ فضائل و مسائل 40 1
39 ماہِ شعبان کی فضیلت : 40 38
40 شب ِبراء ت کی فضیلت : 41 38
41 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 42 38
42 ایک اعتراض اَور اُس کا جواب : 42 38
43 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 45 38
44 اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 45 1
45 حالات وخدمات 45 44
46 تصنیفات وتالیفات : 45 44
47 قرآنیات : 48 44
48 حدیثیات : 48 44
49 اَرکانِ اِسلام : 49 44
50 سیرت وسوانح : 50 44
51 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
52 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 50 51
53 قسط : ٢ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 56 1
54 بقیہ : شب ِبراء ت.......فضائل و مسائل 60 38
55 دینی مسائل 60 1
56 ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 60 55
57 مسجد میںخوشبو اَور بدبو سے متعلق اَحکام : 60 55
58 مسجد کی صفائی سے متعلق اَحکام : 61 55
59 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter