ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
اپنے نبی ۖ کے لیے چنا ہے اِن کو پیدا اِس زمانے میں کیا گیا ہے اِن میں اِسی قدر اہلیتیں رکھی گئی تھیں کہ یہ رسول اللہ ۖ کے ساتھی بنیں صحابہ بنیں تو اِن کا درجہ تو سب سے بڑا ہے بعد میں اَور درجات آتے ہیں۔ میں ایک بات یہ کہہ رہا تھا کہ پہلی حدیث میں جو پچھلی دفعہ گزری ہے یہ آیا ہے لَایَزَالُ مِنْ اُمَّتِیْ اُمَّة قَائِمَة بِاَمْرِاللّٰہِ اللہ کے صحیح احکام پر ایک طبقہ میری اُمت میں ضرور قائم رہے گا لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ ١ جو اُنہیں چھوڑے گا وہ اُنہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا تو وہ طبقہ چلتا جائے گا رہے گا ضرور یعنی خدا کی غیبی تائید اُس کو حاصل ہوگی ،ظاہر میں نظر آئے نہ آئے لیکن کوئی انہیں ایسا سمجھے کہ وہ انہیں مٹا دے گا تو یہ غلط فہمی ہو گی ایسا نہیں ہوسکتا ۔ سکندر مرزا نے کہا تھا اپنے دَور میں کہ اِن علماء کو میرا دِل یہ چاہتا ہے چاندی کی کشتی میں بٹھا کر اِنہیں سمندر میں پھینک دیا جائے یا چلتا کردیا جائے تو خدا کی قدرت وہی چلتا ہوگیا اَور اِس طرح چلتا ہوا کہ اُسے مرنے کے بعد جگہ بھی نہیں ملی صحیح طرح سے دفن ہونے کی بھی مشکل پڑی ہے اُس کے لیے ٢ تو جس آدمی نے ایسے کرنا چاہا چاہے وہ حاکمِ اعلیٰ اَور بااِختیار ترین آدمی ہی کیوں نہ ہو، نہیں کامیاب ہو سکتا تو یہ حدیث میں آگیا لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ ۔ آپ کے زمانے کی برکات زبردست تھیں : اَچھا اَب دَوروں کا بھی فرق ہے وہ دَور جو تھا خیرالقرون اُس میں تو یہ تھا کہ رسول اللہ ۖ کی جو برکات تھیں وہ بے حد قوی تھیں اُس جیسی کبھی نہ ہوئیں نہ ہوں گی تو اُس میں اُن کی قوتِ اِیمانی زبردست تھی اُس قوتِ اِیمانی کے آگے کوئی چیز ٹھہرتی نہیں تھی اَور اُس تعلق کا اَثر یہ تھا کہ اللہ کی رحمت اَور نصرت شامل ِ حال رہتی تھی رسول اللہ ۖ نے یہی فرمایا ہے ایک دَور وہ آئے گا کہ جب لشکر میں پوچھا جایا کرے گا کہ تم میں کوئی آدمی ایسا ہے جس نے رسول اللہ ۖ کی زیارت کی ہوتو پتہ چلے گا کہ ہے تو فتح حاصل ہوجائے گی وہ دَور جو تھا وہ ایسا تھا کہ اُن کی قوتِ اِیمانی تھی اُس قوتِ اِیمانی کی وجہ سے خاص برکتیں اَور رحمتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھیں ۔ اَوراُس وقت یہ کیفیت تھی کہ لوگوں کی طبیعت عبادت کی طرف بکثرت آتی تھی حتی کہ ١ مشکوة شریف ص ٥٨٣ ٢ پاکستان کے آخری گورنر جنرل اَور پہلے صدر مملکت،١٩٥٨ ء میں اپنی برطرفی کے بعد بیگم کے ہمراہ ٢نومبر کو لندن چلے گئے وہاں ایک ہوٹل میں ملازمت کرلی، ١٣نومبر ١٩٦٩ء کو لندن میں وفات پائی اَور تہران میں قبر نصیب ہوئی۔(محمود میاں غفرلہ)