ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ملتی ہے اِس طرح کی اِمام جعفر صادق رحمہ اللہ تعالیٰ گزرے ہیں اُنہوں نے یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا اِنَّمَا مَثَلُ اُمَّتِیْ مَثَلُ الْغَیْثِ میری اُمت کی مثال بارش کی طرح ہے لَا یُدْرٰی آخِرُہ خَیْر اَمْ اَوَّلُہ یہ نہیں جانا جاسکتا کہ اِس کا شروع کا حصہ بہتر تھا یا بعد کا حصہ بہتر ہے اَوْ کَحَدِیْقَةٍ یا مثال دُوسری سمجھ لیں باغ جیسی اُطْعِمَ مِنْھَا فَوْج عَامًّا ثُمَّ اُطْعِمَ مِنْھَا فَوْج عَامًّا اُس سے ایک گروہ کو ایک وقت پھل ملے پھر اَور گروہ آگیا اُس کو مل گئے لَعَلَّ اٰخِرَھَا فَوْجًا اَنْ یَّکُوْنَ اَعْرَضَھَا عَرَضًا وَاَعْمَقَھَا عُمُقًا ممکن ہے کہ آخر میں آنے والے زیادہ گہرائی تک پہنچ سکیں اَور زیادہ چوڑائی میں بھی ہوں اُن کے علوم میں گہرائی اَور پھیلاؤ زیادہ ہو وَاَحْسَنَھَا حُسْنًا دیکھنے میں بھی وہ خوشنما ہوں اِرشاد فرمایا کَیْفَ تَھْلِکُ اُمَّة وہ اُمت کیسے برباد ہو سکتی ہے اَنَا اَوَّلُھَا کہ شروع میں اُس کے میں ہوں وَالْمَھْدِیُّ وَسْطُھَا اَور مہدی علیہ السلام درمیان میں ہوں وَالْمَسِیْحُ اٰخِرُھَا اَور حضرت مسیح علیہ السلام اُس کے آخر میں آنے والے ہوں تو اَنبیاء کرام اَور مہدی اِس طرح کے حضرات جس اُمت کو میسر ہوں تو کیسے برباد ہو گی ۔لیکن اِرشاد فرمایا وَلٰکِنْ بَیْنَ ذَالِکَ فَیْج اَعْوَجُ اِس درمیان میں ایک فیج یعنی گروہ، فوج گروہ کو بھی کہتے ہیں وَرَأَےْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا ۔ اَفواجاکا مطلب گروہ در گر ہمارے یہاں اُردو میں ''فوج'' عسکر کے معنی میں بولنے لگے فوج کو فوج جو کہا جاتا ہے یہ اُردو کااِ ستعمال ہے تو فَیْج اَعْوَجْ کج رَو ،گروہ کے گروہ ہوں گے لَیْسُوْا مِنِّی وَلَا اَنَا مِنْھُمْ ١ نہ وہ میرے ہیںنہ میں اُن کا ہوں۔ آپ ۖ کے اِرشاد کا مطلب : رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم کے اِرشاد کا مطلب علماء نے جو سمجھا ہے اُس میں اُنہوں نے یہ دیکھا ہے کہ صحابہ کرام کا درجہ تو سب سے اُوپر ہے اُن کے درجہ کو تو کوئی اَور پہنچتانہیں ہے کیونکہ اُن کی جو فضیلت ہے وہ حدیثوں میں بڑی وضاحت سے اَلگ آئی ہے اُن کے بارے میں تو سب کا اِتفاق ہے کہ سارے کے سارے صحابہ کرام رسول اللہ ۖ کی حالت ِاِیمان میں زیارت کرنے والے لوگ چاہے تھوڑی دیر کے لیے زیارت کی ہو وہ سب سے اَفضل ہیں اُن کے درجہ کو کوئی وَلی نہیں پہنچ سکتا اَور بعد کے آنے ١ مشکوة شریف ص ٥٨٣