ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
عرب میں اِس قبیلہ کے پاس تقریباً بیس ہزار بکریاںتھیں، اَندازہ فرمائیے کہ بیس ہزار بکریوں کے کتنے بال ہوں گے ؟ اُن کا شمار کرنا بھی اِنسان کے بس کی بات نہیں ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اِس رات میں اِتنے لوگ دوزخ سے بری کیے جاتے ہیں جن کو شمار نہیں کیا جاسکتا۔ ایک دُوسری حدیث میں آتاہے کہ ''جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو(اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ کیا کوئی بخشش کا طلبگارہے کہ میں اُس کو بخش دُوں ،کیا کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اُسے رزق دُوں ،کیا کوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اُسے( تکلیف)سے نجات دُوں، کیا کوئی ایسا ہے کیا کوئی ایسا ہے ؟ غرض تمام رات اِسی طرح دربار رہتا ہے اَور عام بخشش کی بارش ہوتی رہتی ہے حتی کہ فجر ہو جاتی ہے (اَور دربار برخاست ہوجاتاہے) ''۔ (بیہقی) شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : حضورِ اَنور ۖ حضرت عائشہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : تمہیں معلوم ہے شعبان کی اس (پندرہویں )شب میں کیا ہوتا ہے؟ اُنہوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے ؟ آپ ۖنے فرمایا اِس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے پیدا ہونیوالے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اَور جتنے اِس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اِس رات میں لکھ دیے جاتے ہیں اَور اِس رات میں سب بندوں کے اعمال (سارے سال کے)اُٹھائے جاتے ہیں اَور اِسی رات میں لوگوں کی (مقررہ) روزی اُترتی ہے''۔(بیہقی) ایک اعتراض اَور اُس کا جواب : یہاں ایک اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ روزی وغیرہ تو پہلے سے لوحِ محفوظ میںلکھی جا چکی ہے پھر اِس کا کیامطلب کہ اِس شب میں اِنسان کو ملنے والی روزی لکھ دی جاتی ہے۔ اِس اعتراض کا جواب علماء نے یہ دیا ہے کہ اِس شب مذکورہ کاموں کی فہرست لوحِ محفوظ سے علیحدہ کرکے اُن فرشتوں کے سُپرد کردی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ کام ہیں۔اَلغرض اِس رات پورے سال کا حال قلمبند ہوتا ہے رزق ،بیماری ،تنگی ،راحت و آرام، دُکھ،تکلیف حتی کہ ہروہ شخص جو اِس سال پیدا ہونے یا مرنے والا ہو اُس کا وقت بھی اِسی شب میں لکھا جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اِس مہینے کی پندرہویں شب میں مَلکُ الموت (عزرائیل علیہ السلام )کو