ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
صحابہ کرام کی رائے اہم ہونے کی وجہ : کیونکہ صحابہ کرام نے پھر یہ دریافت کیا ہے کہ کون سی چیز آپ کو پسند تھی کون سی چیز آپ نے چھوڑ نے کو کہا ہے وہ معلومات سب یکجا کی ہیں اُنہوں نے تو صحابہ کرام کی بات دیکھی جاتی ہے پھر صحابہ کرام نے چہرہ ٔمبارک دیکھا ہے کہ کسی چیز کی اِجازت دیتے وقت کیا اَنداز تھا وہ بکراہت اِجازت دی ہے یا بخوشی اِجازت دی ہے بکراہت اِجازت دی ہے تو صحابہ کرام نے پھر اُس کو نہیں کیا مکروہ کہہ دیا اگرچہ زبانِ مبارک سے الفاظ یہ تھے کہ کر لو لیکن وہ جو دیکھ رہے تھے کہ یہ فرمایا ہے اِس طرح اِس اَنداز سے تو اُنہوں نے وہ اَنداز تک محفوظ رکھا ہے اَور اُس کا خیال رکھا ہے اُسی پر عمل کیا ہے۔ تو صحابہ کرام کا وہ دَور تھا جس میں طبیعتیں اِسلام کی طرف رَاغب تھیں عمل کی طرف رَاغب تھیں اَب وہ دَور ہے کہ جس میں طبیعتیں خرابی کی طرف دَوڑتی ہیں بس اِسی میں زندگی گزر جاتی ہے قصہ ہی ختم ہوجاتا ہے پھر وہ وقت ہی نہیں آتا اُس کو جو اِس دُنیا کے جھنجٹوں سے چھٹی حاصل ہووہ تو اِرادہ کرنا پڑتا ہے کہ میں یہ چھوڑ رہا ہوں بس ایک حد پر آکر رُک جائے اَور اِدھر کی طرف رُخ کرلے اُدھر حقوق اَدا کرتا رہے کیونکہ یہ بھی منع ہے کہ حقوق نہ اَدا کرے۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر آدمی وہ ہیں جو اَپنے گھروالوں کے ساتھ بہتر ہوں اچھا سلوک کریں وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَہْلِیْ اَور میں تم سب سے زیادہ اچھا سلوک اپنے گھروالوں کے ساتھ رکھتا ہوں تو گھروالوں کا لحاظ رکھنا اَور چیزیں یا ضروریات کا اُن کے خیال رکھنا جو اِسلام نے بتادی ہیں ضروریات وہ، یہ نہیں کہ تمام چیزیں جو اُن کا دِل چاہے وہ کرتے جاؤ وہ تو کبھی طلب پوری ہوتی ہی نہیں نہ اِنسان کی اپنی نہ اُن کی وہ تو پھر اُس میں بوڑھا ہوجاتا ہے آدمی کہ اِن کی بھی طلب پوری کرو پھر آگے پوتے ہوجاتے ہیں اَور آگے ہوجاتا ہے سلسلہ وہ اُس میں ختم ہی نہیں ہونے میں آتا کسی طرح سے ۔ تو اَگر دین کی طرف آیا ہے اَور سنت کی طرف آیا ہے تو اَب ایسے آدمی کو لوگ طعنہ بھی دیں گے کہ اِس کے ٹخنے اُونچے رہتے ہیں یا کوئی اَور چیز رہتی ہے یا یہ کہ بالکل ہی مولوی ہوگیا ہے وغیرہ وغیرہ وہ طعنے بھی سنے گا پھر بھی اِس پر رہے گا توہو سکتا ہے کہ اِس پر اللہ کے یہاں اِس کو اِنعام بہت زیادہ مل جائے اَور یہ چیز کہ یہ بات رہے ہی نہ یہ نہیں ہوسکتا یہ بات رہے گی ضرور، ایسے ہوتاہے ماں باپ بالکل بے دین ہوتے ہیں