ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٣٠تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اِفادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اَور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اَولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ سزا دینے میں ظلم و زیادتی نہ ہونے پائے اِس کی تدبیر : حضرت والا سے دریافت کیا گیا ہے کہ نوکر پر زبان سے یا ہاتھ سے سزا دینے میںزیادتی ہوجاتی ہے اَور بعد میں پچھتانا پڑتاہے کوئی ایسی تدبیر اِرشاد فرمائیں جس سے زیادتی نہ ہو اَور سیاست میں بھی فرق نہ آئے۔ فرمایا بہتر تدبیر یہ ہے کہ زبان سے کچھ کہنے یا ہاتھ بڑھانے سے پہلے یہ سوچ لیا جائے کہ فلاں فلاں لفظ میں کہوں گا یا اِتنا مارُوں گا پھر اِس کا اِلتزام کیاجائے کہ جتنا سوچا ہے اُس سے زیادہ نہ ہوجائے۔ سب سے بہتر علاج یہ ہے کہ غصہ میں نہ مارا کریں جب غصہ جاتا رہے تو سوچا کریں کہ کتنا قصور ہے اُتنی سزا دینی چاہیے یہ تو سلامتی کی بات ہے ورنہ لڑکے قیامت میں بدلہ لیں گے ناحق ستانے کا بڑا گناہ ہے۔ ایک عورت نے ایک بلی کو ستایا تھا جب وہ مرگئی تو حضور ۖ نے دیکھا کہ وہ عورت جہنم میں ہے اَور وہ بلی اُس کو نوچتی ہے ۔جب بلی کو ستانے سے وہ عورت دوزخ میں گئی تولڑکے تو اِنسان ہیں۔