ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
اگر بہت زیادہ غصہ آئے تو کیا کریں : اگر بہت زیادہ غصہ آئے تو اُس کو چاہیے کہ اُس کے سامنے سے خود ہٹ جائے یا اُسے ہٹا دے اَور ٹھنڈا پانی پی لے۔اَور اگر زیادہ غصہ ہو تو یہ سوچ لے کہ اَللہ تعالیٰ کے بھی ہمارے اُوپر حقوق ہیں اَور ہم سے بھی غلطیاں ہوتی رہتی ہے جب وہ ہمیں معاف کرتے رہتے ہیں تو ہم کو بھی چاہیے کہ اُس شخص کی غلطی سے درگزر کریں ورنہ اَگر حق تعالیٰ بھی ہم سے اِنتقام لینے لگیں تو ہمارا کیا حال ہو۔ سزا دینے میں ظلم و زیادتی ہوگئی تو اُس کی تلافی کا طریقہ : اگر کوئی اپنی زیادتی (اَور ظلم) کی تلافی کرنا چاہیے تو اُس کی تدبیر یہ ہے کہ سزا دینے کے بعد بچوں کے ساتھ شفقت کرو اَور جس پر زیادتی کی ہے اُس کے ساتھ احسان کرو یہاں تک کہ وہ خوش ہوجائے جیسے میرٹھ کے ایک رئیس نے ایک نوکر کے ایک طمانچہ ماردیاتھا پھر اُس کو اپنی غلطی کااحساس ہوا تو اُس کو ایک روپیہ دیا پھر دُوسرے نوکر سے کہا کہ اِس سے پوچھنا کہ اَب کیا حال ہے کہنے لگا کہ میں تودُعاء کر رہا ہوں کہ ایک طمانچہ روز لگ جایا کرے۔ بس تلافی کا یہ طریقہ بہت اچھا ہے۔ اِس سے بچوں کے اَخلاق پر بھی برااَثر نہ ہوگا اَور ظلم کا دفعیہ بھی ہوجائے گا۔ نافرمان اَولاد : ایک صاحب نے عرض کیا کہ فلاں صاحب آنا چاہتے تھے مگراُن کا لڑکا کچھ رقم لے کر بھاگ گیا ہے اِس پریشانی کی وجہ سے نہیں آسکے۔ فرمایا اَگر بالغ ہو گیا ہو تو نکال باہر کریں کس جھگڑے میں پڑے ہیں نالائق اَولاد کی مثال ایسی ہے جیسے زائد اُنگلی نکل آتی ہے کہ اگر رکھا جائے تو عیب ہے اگر کاٹا جائے تو تکلیف۔ اَولاد کی پرورش اَور علاج معالجہ کے سلسلہ میں پریشان ہونے سے بھی ترقی ہے : میں نے ایک صاحب کو دیکھا جو عالِم اَور ڈپٹی کلکٹر تھے جب اُن کی پینشن ہوگئی تو اُن کا جی چاہتا تھا کہ اَلگ بیٹھ کر اللہ اللہ کروں، خدا کی قدرت کہ ذکرو شغل شروع کرنے کے بعد اُن کے دو بیٹے ایک دم سے پاگل ہوگئے، وہ سخت پریشان ہوگئے کیونکہ اَب اُن کے علاج معالجہ میں مشغول ہونا پڑا وہ خلوت و یکسوی فوت