Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011

اكستان

22 - 65
سردار ہیں آپ کو عورتیں مرغوب تھیں تو ہم کس طرح اُن سے پرہیز کریں اَور اِس کے خلاف کرنے کو زُہد سمجھیں ۔اِسی قول سے ابن ِعیینہ نے موافقت کی ہے اَور فرمایا ہے کہ تمام صحابہ  میں زُہد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بڑھے ہوئے تھے لیکن آپ کے نکاح میں چار بیویاں رہیں اَور ساتھ ہی دس سے زائد باندیاں بھی تھیں۔'' 
اِسی طرح شاید گھر بار نہ بنانے میں زُہد ہو تو حضور علیہ السلام نے بھی اہلِ بیت کے لیے حجرے تعمیر کرائے ہیں غرض کہ تارک الدنیا ہوجانا اَورمخلوقِ اِلٰہی سے کنارہ کشی کانام زُہد نہیں ہے بلکہ اِمام غزالی    فرماتے ہیں  : ھُوَ عِبَارَة عَنِ انْصِرَافِ الرَّغْبَةِ عَنِ الشَّئِی اِلٰی مَاھُوَ خَیْر مِنْہُ فَکُلّ مَنْ عَدَلَ عَن شَیْیٍٔ اِلٰی غَیْرِہ بِمَعَاوَضَةٍ وَبَیْعٍ وَغَیْرِہ فَاِنَّمَا عَدَلَ عَنْہُ لِرَغْبَةٍ عَنْہُ وَاِنَّمَا عَدَلَ اِلٰی غَیْرِہِ  لِرَغْبَةٍ فِیْ غَیْرِہِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ ۔(اِحیاء العلوم  ج ٤   ص ٢١١ ) 
''زُہد نام ہے کسی چیز سے اپنی رغبت ہٹالینے کا اُس چیز کی طرف جو اِس سے بہتر ہے  لہٰذا جو آدمی کسی چیز کی طرف سے رغبت ہٹا کر معاوضہ یا بیع وغیرہ کے ذریعہ سے دُوسری چیز کی طرف رغبت کرے تو وہ اپنی رغبت سے ایک چیز کو چھوڑ کر اپنی دُوسری مرغوب فیہ چیز کی طرف ہوا ہے۔ ''
لہٰذا کسی مرغوب فیہ چیز کو محض آخرت کے نفع کے لیے ترک کردینا اَور دُنیاوی مفاد کو دِل میں جگہ نہ دینا یہ زُہد ہے اِس مختصر تمہید کے بعد حضرت شیخ الاسلام کی زاہدانہ زندگی پیش کی جاتی ہے ۔ 
آپ نے جہاد ِحریت میں برسوں جہاد کیا اَور ایسی خدمات اَنجام دیں کہ کسی دُوسرے لیڈر کو اِس کی ہوا بھی نہ لگی ہوگی لیکن جب حکومت کے عہدے تقسیم ہونے کا نمبر آیا تو سیاست سے کنارہ کشی اِختیار کی اَور بقول سیّد اَحمد شہید حکومت کے عہدے اُن کو ملیں جن کو حکومت کی طلب ہو۔(نقش ِحیات) 
آپ نے حکومت کے مقابلے میں دَلق پوشی اَور بوریہ نشینی کو پسند کیا بلکہ حکومت کی طرف سے اعزاز کی پیشکش کی گئی اَور آپ کو پدم بھوشن کا خطاب دیا تو حضرت نے شکریہ کے ساتھ اُس کو واپس کردیا کہ میں اِس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 آپ ۖ کے اِرشاد کا مطلب : 7 3
5 صحابہ کرام کے بعد تابعین کا درجہ اَور اِمام اَبوحنیفہ : 8 3
6 اَحناف سے زیادہ شافعی حضرات نے اِمام اَبوحنیفہ کی تعریفیں لکھیں : 8 3
7 علامہ سیوطی کا رُوحانی مقام اَور کرامات : 8 3
8 آپ کے زمانے کی برکات زبردست تھیں : 10 3
9 اللہ تعالیٰ اَور بندوں کے حقوق سنت کے مطابق : 11 3
10 اُس زمانہ میں عبادت کی طرف رَغبت تھی اَب نفرت ہے : 12 3
11 صحابہ کرام کی رائے اہم ہونے کی وجہ : 13 3
12 ''سرسیّد ''بھی گمراہ ہوا : 14 3
13 ریاء کار اِتباع ِ سنت نہیں کر سکتا : 15 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٢ ) 16 1
15 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ 16 14
16 کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 16 14
17 وفیات 19 1
18 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 18
20 مقاماتِ عالیہ یا اَخلاقِ باطنہ : 20 18
21 زُہدو تقوی : 21 18
22 قسط : ٣٠تربیت ِ اَولاد 26 1
23 سزا دینے میں ظلم و زیادتی نہ ہونے پائے اِس کی تدبیر : 26 22
24 اگر بہت زیادہ غصہ آئے تو کیا کریں : 27 22
25 سزا دینے میں ظلم و زیادتی ہوگئی تو اُس کی تلافی کا طریقہ : 27 22
26 نافرمان اَولاد : 27 22
27 اَولاد کی پرورش اَور علاج معالجہ کے سلسلہ میں پریشان ہونے سے بھی ترقی ہے : 27 22
28 پریشانی کی وجہ اَور اُس کا حل : 28 22
29 قسط : ١ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 29 1
30 نام و نسب : 29 29
31 پیدائش : 29 29
32 عہد ِنبوی ۖ : 30 29
33 عہد ِصدیقی رضی اللہ عنہ : 30 29
34 عہد ِفاروقی رضی اللہ عنہ : 31 29
35 عہد ِعثمانی رضی اللہ عنہ : 32 29
36 ختم ِ بخاری شریف 33 1
38 شب ِبرا ء ت............ فضائل و مسائل 40 1
39 ماہِ شعبان کی فضیلت : 40 38
40 شب ِبراء ت کی فضیلت : 41 38
41 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 42 38
42 ایک اعتراض اَور اُس کا جواب : 42 38
43 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 45 38
44 اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 45 1
45 حالات وخدمات 45 44
46 تصنیفات وتالیفات : 45 44
47 قرآنیات : 48 44
48 حدیثیات : 48 44
49 اَرکانِ اِسلام : 49 44
50 سیرت وسوانح : 50 44
51 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
52 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 50 51
53 قسط : ٢ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 56 1
54 بقیہ : شب ِبراء ت.......فضائل و مسائل 60 38
55 دینی مسائل 60 1
56 ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 60 55
57 مسجد میںخوشبو اَور بدبو سے متعلق اَحکام : 60 55
58 مسجد کی صفائی سے متعلق اَحکام : 61 55
59 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter