ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
سردار ہیں آپ کو عورتیں مرغوب تھیں تو ہم کس طرح اُن سے پرہیز کریں اَور اِس کے خلاف کرنے کو زُہد سمجھیں ۔اِسی قول سے ابن ِعیینہ نے موافقت کی ہے اَور فرمایا ہے کہ تمام صحابہ میں زُہد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بڑھے ہوئے تھے لیکن آپ کے نکاح میں چار بیویاں رہیں اَور ساتھ ہی دس سے زائد باندیاں بھی تھیں۔'' اِسی طرح شاید گھر بار نہ بنانے میں زُہد ہو تو حضور علیہ السلام نے بھی اہلِ بیت کے لیے حجرے تعمیر کرائے ہیں غرض کہ تارک الدنیا ہوجانا اَورمخلوقِ اِلٰہی سے کنارہ کشی کانام زُہد نہیں ہے بلکہ اِمام غزالی فرماتے ہیں : ھُوَ عِبَارَة عَنِ انْصِرَافِ الرَّغْبَةِ عَنِ الشَّئِی اِلٰی مَاھُوَ خَیْر مِنْہُ فَکُلّ مَنْ عَدَلَ عَن شَیْیٍٔ اِلٰی غَیْرِہ بِمَعَاوَضَةٍ وَبَیْعٍ وَغَیْرِہ فَاِنَّمَا عَدَلَ عَنْہُ لِرَغْبَةٍ عَنْہُ وَاِنَّمَا عَدَلَ اِلٰی غَیْرِہِ لِرَغْبَةٍ فِیْ غَیْرِہِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ ۔(اِحیاء العلوم ج ٤ ص ٢١١ ) ''زُہد نام ہے کسی چیز سے اپنی رغبت ہٹالینے کا اُس چیز کی طرف جو اِس سے بہتر ہے لہٰذا جو آدمی کسی چیز کی طرف سے رغبت ہٹا کر معاوضہ یا بیع وغیرہ کے ذریعہ سے دُوسری چیز کی طرف رغبت کرے تو وہ اپنی رغبت سے ایک چیز کو چھوڑ کر اپنی دُوسری مرغوب فیہ چیز کی طرف ہوا ہے۔ '' لہٰذا کسی مرغوب فیہ چیز کو محض آخرت کے نفع کے لیے ترک کردینا اَور دُنیاوی مفاد کو دِل میں جگہ نہ دینا یہ زُہد ہے اِس مختصر تمہید کے بعد حضرت شیخ الاسلام کی زاہدانہ زندگی پیش کی جاتی ہے ۔ آپ نے جہاد ِحریت میں برسوں جہاد کیا اَور ایسی خدمات اَنجام دیں کہ کسی دُوسرے لیڈر کو اِس کی ہوا بھی نہ لگی ہوگی لیکن جب حکومت کے عہدے تقسیم ہونے کا نمبر آیا تو سیاست سے کنارہ کشی اِختیار کی اَور بقول سیّد اَحمد شہید حکومت کے عہدے اُن کو ملیں جن کو حکومت کی طلب ہو۔(نقش ِحیات) آپ نے حکومت کے مقابلے میں دَلق پوشی اَور بوریہ نشینی کو پسند کیا بلکہ حکومت کی طرف سے اعزاز کی پیشکش کی گئی اَور آپ کو پدم بھوشن کا خطاب دیا تو حضرت نے شکریہ کے ساتھ اُس کو واپس کردیا کہ میں اِس