ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
آپ ۖکے اِن اِرشادات کے پیشِ نظر دس محرم کا روزہ رکھنا یہودیوں کی مشابہت سے خالی نہ تھا اَوراُس کو چھوڑ دینا بھی اُس کے فضائل اَوربرکات سے محرومی کا باعث ہوتا لہٰذا فقہائِ کرام اِن اِرشادات کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ تنہا دس محرم کا روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی (یعنی خلافِ اُولیٰ )ہے اَوربہتر و مستحب یہ ہے کہ دس محرم کے ساتھ ایک دن پہلے یعنی نویں تاریخ کاایک روزہ اَورملا لیا جائے اَوراگر ایک دن پہلے کوئی روزہ نہ رکھ سکے تو ایک دن بعد کا ایک روزہ اِس کے ساتھ اَورملا لیا جائے تاکہ یہودیوں کی مخالفت بھی ہوجائے اَوراِس دن کے روزہ کی فضیلت بھی حاصل ہوجائے ۔ (فتح القدیر ،مراقی الفلاح وغیرہ) دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ مَنْ أَوْسَعَ عَلٰی عِیَالِہ وَاَھْلِہ یَوْمَ عَاْشُوْرَآئَ اَوْسَعَ اللّٰہُ عَلَیْہِ سَآئِرَ سَنَتِہ۔ (رواہ البیہقی وغیرہ من طرق، وعن جماعة من الصحابة، وقال البیہقی ھٰذِہِ الْاَسَانِیْدُ وَاِنْ کَانَتْ ضَعِیْفَة فَھِیَ اِذَا ضُمَّ بَعْضُھَا ِالٰی بَعْضٍ اَخَذَتْ قُوَّةً۔ الترغیب والترھیب ج٢ ص٧١ مطبوعہ بیروت )۔ '' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ۖنے اِرشاد فرمایا کہ جس نے اپنے اہل وعیال پردس محرم کے دِن( نان ونفقہ میں ) کشادگی وفراخی کی اللہ تعالیٰ تمام سال اُس پر کشادگی وفراخی فرمائیں گے ''۔ فائدہ : حضرت اِمام سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ ہم نے اِس عمل کا بار ہا تجربہ کیا ہے اَور ہم نے اپنے تجربہ میں اِس کو صحیح پایا (قَالَ سُفْیَانُ اِنَّا قَدْ جَرَّبْنَاہُ فَوَجَدْنَاہُ کَذَالِکَ (مشکٰوة ص٢٤)۔لہٰذا اگر کوئی اِس حدیث پر عمل کرتے ہوئے صرف برکت حاصل کرنے کے لیے اِس دن اپنے گھر میں اپنی حیثیت کے مطابق اچھا اَورعمدہ کھانا تیار کرلے توجائز ہے (بشرطیکہ اِس میں اَور کوئی غلط اَورفاسد عقیدہ یا عمل شامل نہ ہو مثلاً غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے یا حضرت حسین کی نذر ونیاز اَور ایصالِ ثواب کی نیت وغیرہ)۔ تشریح : اِس حدیث کو اگرچہ بعض محدثین رحمہم اللہ نے غیر ثابت قراردیا ہے لیکن بعض دُوسرے حضرات نے اِس کے بجائے ضعیف کہا ہے اَورچونکہ یہ حدیث مختلف طریقوں سے مروی ہے جس کی ایک