ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
پرانے شہروں کی تنگ گلیوں میں گاڑی چلانا ممکن نہیں اِس کے لیے بہترین سواری موٹر سائیکل ہی ہے۔ خواتین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد جن میں ہر عمر کی عورتیں شامل ہیں اپنے کام کاج کے لیے موٹر سائیکل پر سواری کرتی نظر آتی ہیں ہمارے لیے یہ ایک اَنوکھی بات تھی مگر وہاں یہ کوئی اَنوکھی بات نہیں۔ پاکستانیوں کے لیے محبت کے جذبات : مراکش میں پاکستانیوں کے لیے بے پناہ محبت کے جذبات پائے جاتے ہیں مراکش کے لوگ جس طرح ہمارا اِستقبال کرتے اَور جس خوشی کا اِظہار کرتے ہم آپس میں ایک دُوسرے سے کہتے کہ شکر ہے کہ دُنیا میں کوئی تو ملک ہے جہاں پاکستانیوں کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ شکل و صورت اَور لباس کو دیکھ کر اَکثر بازاروں میں لوگ فورًا سوال کرتے ''پاکستانی'' ''مشرف'' جب ہم جواب دیتے کہ جی ہاں ہم پاکستانی ہیں تو وہ بے حد خوشی کا اِظہار کرتے اور اَھْلًا وَّ سَہْلًا کہتے۔ اکثر لوگ کہتے'' مُشرف بُشْ برادر یَقْتُلُوْنَ الْمُسْلِمِیْنَ'' یعنی بش اَور مشرف دونوں بھائی اَور دونوں مل کر مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ ایک نوجوان نے ہمیں دیکھتے ہی کہا کہ ''پاکستانی'' دُوسرے ہی لمحے وہ بولا ''قندھار'' اَور ساتھ ہی وہ ''شاہ رُخ'' بھی کہنے لگا شاید ہماری وضع قطع لباس اَور زبان کی وجہ سے اِن تینوں ملکوں کو ایک ہی سمجھ رہا تھا اُس نے بتایا کہ وہ یہاں سینما میں ''شاہ رُخ'' کی فلمیں بڑے شوق سے دیکھتے ہیں پھر وہ اُردو گانے کے چند جملے بھی گنگانے لگاجو کچھ اِس طرح تھے''بولے چوڑیاں بولے کنگنا''۔ ایک آدمی نے کہا کہ ''باکستانی ہم رجال'' پاکستان مرد ہیں۔ وہ ٹی وی پر امریکہ اَور اِستعماری قوتوں کے خلاف عوام کے غم و غصہ سے بھرے ہوئے احتجاج کی وجہ سے پاکستانیوں کے بارے میں یہ تاثر قائم کیے ہوئے تھا ورنہ ہماری حالت کو ہم سے زیادہ کون جان سکتا ہے۔ اُردو کے مشہور ناول نگار جناب اِشفاق احمد مرحوم نے اپنے ایک اِنٹر ویو میں کہا تھا کہ پاکستان پہلی ایٹمی طاقت ہے جو ''تھر تھر کانپ رہی ہے'' ایک ٹیلیفون کال پر ہم اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر دیتے ہیں۔ بہر حال تمام کمزوریوں کے باوجود اِس ملک میں پاکستانیوں کے لیے بڑی عزت اَور احترام ہے۔ ''فیض ''روانگی : تین دن مرکیش میں گزارنے کے بعد ہم مراکش کے قدیم ترین شہر فیض کے لیے روانہ ہوئے۔