ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) نذر کی تعریف : اپنے اُوپر کسی ایسی عبادت کو لازم کر لینا جو خود مقصود ہو اَور جس کی جنس میں سے کسی وقت فرض یا واجب بھی ہوتا ہے اُس کو نذر کہتے ہیں۔ مسئلہ : عبادت مقصود وہ ہوتی ہے جو خود اپنی ذات کے اعتبار سے مطلوب و مقصود ہو کسی دُوسری عبادت کے ذریعہ کے طور پر نہ ہو جبکہ عبادت غیر مقصودہ وہ ہوتی ہے جو کسی دُوسری عبادت کے لیے ذریعہ اَور واسطہ ہو۔ عبادتِ مقصودہ کی مثالیں : نماز،روزہ،صدقہ ،حج،عمرہ،اعتکاف اَور مسجد کے لیے جگہ وقف کرنا۔ عبادتِ غیرمقصودہ کی مثالیں : مریض کی عیادت کرنا، جنازہ کے ساتھ چلنا، وضو، غسل، مسجد میں داخل ہونا، مصحف کو چھونا، اَذان کہنا، رُباط بنانا، مسجد تعمیر کرنا، میت کو کفن دینا۔ مسئلہ : نذر کے اِلفاظ کہنے سے نذر ہر صورت میں لازم ہوجاتی ہے خواہ نذر کی نیت ہو یا نہ ہو مثلاً کہنا کچھ چاہتا تھا لیکن زبان سے غلطی سے نذر کے الفاظ نکل گئے یا ویسے ہی ہنسی مذاق میں نذر کے الفاظ کہہ دیے تو نذر لازم ہو گئی۔ اِسی طرح کہنا چاہتا تھا کہ فلاں کام ہو گیا تو ایک ہفتہ کے روزے رکھوں گا لیکن زبان سے نکل گیا کہ ایک ماہ کے روزے رکھوں گا تو ایک ماہ کے روزے لازم ہو گئے۔ نذر کی قسمیں : (١) مطلق یعنی جو مشروط نہ ہو مثلًا یوں کہا اللہ کے لیے مجھ پر ایک ماہ کے روزے ہیں یا میں ایک ماہ کے روزے رکھوں گا۔اِس طرح کے الفاظ کہنے سے نذر کو پورا کرنا لازم ہو جاتا ہے اگرچہ الفاظ بغیر اِرادہ کے نکل گئے ہوں۔ (٢) مشروط نذر یعنی کسی کام کے ہونے پر کسی عبادت کی نذر مانی مثلًا کہا اگر میں امتحان میں کامیاب ہو گیا تو تین روزے رکھوں گا ۔ مسئلہ : شرط پوری ہو جائے تو نذر کو پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے۔(جاری ہے) ض ض ض