ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
خلا ف بو ل دے گا تو اُس سے بے مروتی ہو جائے گی یا وہ ہمیں نقصان پہنچا دے گا، یا یہ نہ دیکھے کہ وہ غریب ہے کہیں اُس کو ہماری گواہی سے مزید نقصان نہ پہنچ جائے بلکہ حق کا ساتھ دو چاہے وہ اَمیر کے خلاف پڑے یا غریب کے، اِس کی پروا مت کرو۔ (٣) تیسری بات یہ کہی گئی کہ جب کسی بات کا تمہیں علم ہو اَور اُس کے متعلق گواہی کی ضرورت ہو تو پھر گواہی دینے سے نہ تو پہلو تہی کرو اَور نہ ہی گواہی میں غلط بیانی سے کام لو ورنہ اللہ کے سامنے جواب دینا پڑے گا کیونکہ وہ ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے۔ پھر دُنیا میں اکثر یہ بھی ہو تا ہے کہ آدمی محض اپنی دشمنی کی بنیاد پر مدِّ مقا بل کی مخالفت میں اِنصاف کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے اَور حق بات کے اِظہار سے گریز کرتا ہے۔ اس لیے ایک دُوسری آیت میں قرآنِ کریم نے اِس پر تنبیہ کرتے ہو ئے فر مایا ہے : یٰاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَآئَ بِالْقِسْطِ ، وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی اَلاَّ تَعْدِلُوْا، اِعْدِلُوْا ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوا اللّٰہَ ، اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرم بِمَا تَعْمَلُوْنَ. (سُورة المائدہ ٨) ''ا ے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کے لیے پوری پابندی کرنے والے اِنصاف کے ساتھ شہادت اَدا کرنے والے رہو اَور کسی خاص قوم کی عداوت تمہارے لیے اِس کا باعث نہ ہوجائے کہ تم عدل نہ کرو، عدل کیا کرو کہ وہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے۔ اَور اللہ سے ڈرو، بِلاشبہ اللہ تعا لیٰ کو تمہارے سب اعمال کی پوری اطلاع ہے۔'' اِسلامی نظام میں اِنصاف مفت ملتا ہے : اِسلامی نظام ِقضاء کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اِنصاف کے حصول کے لیے سرکاری طور پر یا غیرسرکاری طریقہ پر کوئی رقم خرچ نہیں کرنی پڑتی بلکہ ملک کے ہر شہر ی کو مفت میں اِنصاف مہیا کرایا جاتا ہے۔ قاضی اَور منصف کو اِس بات کی ہر گزاِجازت نہیں ہے کہ وہ اپنے فیصلہ پر کچھ فیس وصول کرے یا اپنے نان نفقہ کا بوجھ عوام پر ڈالے بلکہ اِسلامی حکومت میں قاضی کا وظیفہ حکومت کی جانب سے مقرر ہوتا ہے اَور قاضی کو اپنے فیصلہ پر رشوت لینے یا کسی اَجنبی آدمی سے ہدیہ لینے یا خصوصی دعوت میں شرکت کی بھی اِجازت نہیں ہے۔