ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
قریب ہی ایک چھوٹی سی خوبصورت مسجد بھی بنی ہوئی ہے ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ بادشاہ اِس مسجد میں نماز پڑھتا ہے وہ صبح کی نماز کے لیے ہر روز پیدل چل کر آتا ہے مسجد کے کچھ ہی فاصلے پر بادشاہ کی رہائش گاہ ہے جہاں پر تین چار قسم کے رَنگ کی وَردِیوں میں ملبوس سکیورٹی گارڈ ڈیوٹی سر اَنجام دے رہے تھے۔ اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ اِس وقت بادشاہ محل میں موجود نہیں وہ تین دِن کے لیے شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں اِس لیے آپ سے اُن کی ملاقات ممکن نہیں چنانچہ ہم وہاں سے واپس لوٹ آئے۔ اِس کے بعد ٹیکسی والا ہمیں شہر کے خوبصورت حصوں کی سیر کرواتا ہوا موجودہ بادشاہ کے وا لد حسن ثانی کے مقربے پر لے گیا۔ بادشاہ کا مقبرہ شہر کی ایک بلند اَور اُونچی جگہ پر بنایا گیا ہے۔مقبرے کے چاروں کونوں پر سکیورٹی کے چاک و چوبند دستے کھڑے ڈیوٹی سر اَنجام دے رہے تھے۔ ہم جب وہاں پہنچے تو اُس وقت وہاں پرچم کی پُر وقار تقریب منعقد ہو رہی تھی اَور لوگ اِس منظر سے لطف اَندوز ہو رہے تھے۔ مقبرے کے صحن میں بڑی تعداد میں لوگ سیر و تفریح میںمشغول تھے بادشاہ کا مقبرہ جدید رباط میں واقع ہے اَور قدیم رباط دریا کے اُس پار واقع ہے جس کا پورا منظر وہاں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقامی آبادی کے لیے یہ ایک اچھی تفریح اَور سیر گاہ بن گئی ہے لوگ اپنے بال بچوں کے ساتھ یہاں آ کر وقت گزارتے ہیں اَور اِنجوائے کرتے ہیں۔ مقبرے کے احاطے میں مسجد بھی تعمیر کر دی گئی ہے تا کہ لوگ نماز اَدا کر سکیں ہم نے عصر کی نماز وہاں اَدا کی اَور واپس ہوٹل لوٹ آئے۔ فیض : رباط میں ایک دِن گزارنے کے بعد ہم دُوسرے دِن فیض کے لیے روانہ ہوئے۔ رباط سے فیض تک کا علاقہ بہت خوبصورت اَور سر سبز و شاداب علاقہ ہے۔ ٹرین مختلف وَادِیوں قصبوں اَور چھوٹے چھوٹے شہروں کو کراس کرتی اپنی منزل کی طرف رَواں دَواں تھی۔ اِس راستے میں مالٹے اَور زیتون کے درختوں کے باغات بھی کثیر تعداد میں گزرتے رہے۔ ٹرین میں دو نوجوانوں سے ملاقات ہوئی جو بہت اچھی اَنگریزی بول لیتے تھے وہ مغربی تہذیب کے بہت دِلدَادہ تھے اَور کٹر مذہبی خصوصاً سلفی حضرات کے سخت خلاف تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ متشدد لوگ ہیں اُن کا طرز عمل اِن کو پسند نہ تھا۔ مرکیش میں بھی ہمیں ایک دُکاندار جو ہمارا بہت اچھا دوست بن گیا تھا ہم سے کہا کہ یہاں سلفی حضرات سے زیادہ تعلق اَور میل جول نہ رکھنا یہ لوگ یہاں زیر عتاب