ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٢( قسط : ٢ ، آخری) ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) فتوٰی قید و بند کوڑے اَور جرمانے وغیرہ کے اِسلامی احکام (4) آپ نے دریافت کیا ہے کہ کیا موجودہ حکومت کو اِس کے خلاف نعرہ لگانے یا تقریر کرنے پر قید کوڑوں اَور جرمانوں کی سزا دینی شرعًا درست ہے؟ جواب : اِس کا جواب مختصراً یہ ہے کہ حکومت ِصحیحہ کے خلاف نعرہ بازی اَور تقریریں سب سے پہلے سید نا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت کے آخری سالوں میں ہوئی ہیں۔ اُنہوں نے ایک دفعہ سرغنہ لوگوں کو صوبہ بدری کا حکم دیا بیت المال سے اُن کا وظیفہ بھی روک دیا۔ اُن باغیوں کو اِس سے زیادہ سزا دینے کا ثبوت نہیں ملتا پھر جب یہ باغی مدینہ منورہ میں گھس آئے تو نہ اُنہوں نے اِنہیں قید کرنے کا اِنتظام کیا نہ کسی کو ہتھیار اُٹھانے کی اِجازت دی اَلبتہ اُن کی تقریروں اَور نعروں کے جواب میں تقریر فرمائی اُن کی باتوں اَور گفتگو کا جواب دیا۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ رابع سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کا زمانہ آیا تو آپ کے مخالف خوارج نے پروپیگنڈا اَور نعرہ بازی کی، معاذ اللہ آپ کو کافر کہا جماعت کے ساتھ نمازیں چھوڑ دیں ۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ مسجد کی ایک طرف سے اُنہوں نے نعرہ بلند کیا تو آپ نے اِرشاد فرمایا : لَکُمْ عَلَیْنَا ثَلاث لَانَمْنَعُکُمْ مَسَاجِدَ اللّٰہِ اَنْ تَذْکُرُوْا فِیْھَا اسْمَ اللّٰہِ وَ